Advertisement
Advertisement

ڈاکٹر کا پیشہ پر ایک مضمون

اس دنیا میں ہر شخص خدا کے بعد ڈاکٹر پر بھروسہ کرتا ہے۔ ہر انسان کا ماننا ہے کہ انسان کی جان یا تو خدا بچا سکتا ہے اور یا تو ڈاکٹر۔ ویسے تو زندگی اور موت سب اللہ کے ہاتھ میں ہے پھر بھی جب تک ڈاکٹر اپنے منہ سے نہ کہہ دے کوئی بھی شخص ہار نہیں مانتا۔

Advertisement

جس طرح سے سپاہی اپنے ملک کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح ڈاکٹر ہماری صحت کی حفاظت کرتے ہیں۔ جس طرح سے پروفیسر اور انجینئر اس دنیا میں اپنا اہم مقام رکھتے ہیں اسی طرح سے ڈاکٹر بھی اپنا ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر کو ہمارے معاشرے میں عزت کے نظریہ سے دیکھا جاتا ہے۔

ہمارے ملک میں بہت سے اسپتالوں کے ساتھ ساتھ آیوروید کے ڈاکٹر اور ایلوپیتھ کے الگ الگ ڈاکٹر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر کا کام بیماری کو ٹھیک کرنا ہے۔ جب بھی ہم بیمار پڑتے ہیں ہمیں ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے۔ بخار سے لے کر اس دنیا میں جتنی بھی خطرناک بیماریاں ہوتی ہیں ان سب سے ڈاکٹر ہی ہمیں نجات دلاتا ہے۔

Advertisement

چھوٹی چھوٹی بیماریوں کا کوئی بھی ڈاکٹر علاج کر لیتا ہے لیکن حادثہ ہونے پر٬ گردے خراب ہونے پر اور آنکھوں کی روشنی ختم ہونے پر انسان کو اچھے سرجن ڈاکٹر کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر آپریشن کے ذریعہ انسان کو نئی زندگی دیتا ہے۔

Advertisement

ڈاکٹر کی زندگی ہی خدمت اور مشق کرنے کی ہے۔ کبھی کبھی آپریشن کے وقت ڈاکٹر کو کئی گھنٹے کام کرنا پڑ جاتا ہے۔ وہ آرام سے سو بھی نہیں پاتے۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کو بہت سے مریضوں کو ایک ساتھ دیکھنا پڑ جاتا ہے۔ مریض کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے رات رات میں کئی بار ان کی جانچ کرنی پڑ جاتی ہے۔

لیکن آج کا دور ایسا آ گیا ہے کہ ہر ڈاکٹر صرف پیسہ کمانا چاہتا ہے۔ بہت سے ڈاکٹر اتنی فیس لیتے ہیں کہ غریب انسان پیسے کی وجہ سے نہ تو فیس کا انتظام کر پاتا ہے اور نہ ہی دوا کے پیسوں کا۔ اور اسی وجہ سے یا تو وہ اپنی بیماری کو لگاتار جھیلتا رہتا ہے یا پھر اس بیماری کی وجہ سے اپنی زندگی کھو دیتا ہے۔

Advertisement

ایک اچھے ڈاکٹر کو اپنی فیس ایک ایسے دائرے میں رکھنی چاہیے کہ کوئی بھی غریب ہو یا امیر ان سے اپنی بیماری کا علاج آسانی سے کروا سکے۔ ایک ڈاکٹر کا سلوک بھی اچھا ہونا چاہیے کیونکہ مریض کی آدھی طبیعت ڈاکٹر کے دلاسے اور اچھے اخلاق سے ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر کا کام صرف پیسہ کمانا نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک انسان کی آخری دم تک کی امید ہوتا ہے۔ اس لئے کسی بھی ڈاکٹر کو اپنے مریضوں کی امیدوں کو نہیں توڑنا چاہیے۔

جو لوگ ایلوپیتھ ڈاکٹر کی فیس نہیں دے سکتے اور غریب ہونے کی وجہ سے مہنگی دوائیں بھی نہیں خرید سکتے انہیں ہومیوپیتھ یا آیوروید ڈاکٹروں کے پاس جانا چاہیے۔ ان ڈاکٹروں کی فیس بہت ہی کم اور دوائیں بھی کافی سستی ہوتی ہیں۔ یہاں پر انسان اپنی ہر بیماری کا علاج بڑی آسانی سے کروا سکتا ہے۔

بہت سے ڈاکٹر مذہبی ڈسپنسریوں میں مریضوں کی خدمت کرتے ہیں وہ بہت کم پیسے لیتے ہیں۔ ایسے ڈاکٹر تعریف کے حقدار ہوتے ہیں۔ صحیح معنوں میں اگر دیکھا جائے تو ان کے اندر انسانیت ہے۔

ڈاکٹر اور مریضوں کا بہت ہی گہرا رشتہ ہوتا ہے کیونکہ ایک شخص اپنے سگے رشتے داروں سے اتنی امید نہیں لگاتا جتنا کہ وہ ایک ڈاکٹر سے لگا تا ہے۔ اس لئے سبھی ڈاکٹروں کو ایمانداری کے ساتھ اپنے مریضوں کو ٹھیک کرنا چاہیے نہ کہ پیسوں کی لالچ میں آکر ان کے مرض کو اور بڑھانا چاہیے۔

Advertisement