Essay On Police In Urdu

0

پاسبان پر ایک مضمون

پاسبان دراصل فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی “چوکیدار ‘ نگہبان ‘ حفاظت کرنے والے” کے ہیں۔ مرکزی منظم پولیس کا پہلا ادارہ ۱۶۶۷ میں کنگ لوئس کی حکومت نے یورپ کے سب سے بڑے شہر پیرس میں تشکیل دیا۔ اس ادارے نے عوام کو تحفظ ‘ امن و سکون اور جان کی امان بخشنے میں خوب کردار نبھایا۔ یہ ہر پولیس اسٹیشن والوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے علاقے کی حدود میں نظم و ضبط برقرار رکھے۔

پولیس کے عہدے

پولیس والوں کے بھی عام سرکاری و نجی ملازمین کی طرح بہت سے درجے ہوتے ہیں۔ سب سے نچلا درجہ کانسٹیبل کا ہوتا ہے پھر ہیڈ کانسٹیبل۔ درجہ بہ درجہ اسسٹ انسپکٹر ‘ سب انسپکٹر اور پھر پولیس انسپکٹر کا درجہ ہوتا ہے.۔ بتدریج اس سے اعلیٰ عہدے ایس پی اور آئی جی کے ہوتے ہیں اور یہ تمام لوگ اپنے اپنے فرائض بخوبی سر انجام دیتے ہیں۔

لفظ “پولیس” کی تاریخ

لفظ “پولیس” اٹھارویں صدی میں فرانسیسی زبان سے انگریزی زبان میں شامل کیا گیا تھا۔ انیسوی صدی سے پہلے سرکاری دستاویزات میں لکھے لفظ “پولیس” کا پہلا استعمال ۱۷۱۴ء میں اسکائی لینڈ کے کمشنر آف پولیس کی تقریر میں ہوا تھا۔

مسلم ممالک میں پولیس کا کردار

کچھ اسلامی ممالک میں مذہبی پولیس بھی موجود ہے جس کا مقصد اسلامی شریعت کے اصولوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ یہ پولیس ایسے لوگوں کو گرفتار کرتی ہے جو ہم جنس پرستی میں ملوث ہوتے ہیں۔ یہ غذائی قوانین نافذ کرتے ہیں اور  سور کے گوشت کی خرید و فروخت اور شراب نوشی کی روک تھام کو یقینی بناتے ہیں۔ اسی طرح یہ اسلام کی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرنے اور عام عوام سے پورا کروانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

منظم ماحول کے لیے قوتیں

غیر اختیاری صورتحال میں قانون کی بالادستی کے لیے ان سرکاری افسران کے پاس ہینڈ گن بطورِ دفاع موجود ہوتی ہے۔ غیر معمولی معاملات و صورتحال کے زیرِ اثر انھیں غیر مہلک اسلحے سے بھی لیس کیا جاتا ہے اور اس اسلحہ کو استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جاتی ہے۔ خاص طور پر فساد پر قابو پانے کے لیے انھیں لاٹھی ‘ آنسو گیس ‘ ربڑ کی گولیاں ‘ فسادات کی ڈھالیں اور الیکٹرک شاک جیسے ہتھیار بھی استعمال  کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

پولیس کی اہمیت

کسی بھی معاشرے میں امن و سکون کو برقرار رکھنے اور لوگوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام شر پسند انسانوں کو معاشرے سے الگ کیا جائے لیکن ایسا ممکن تب ہوسکتا ہے جب کوئی ادارہ خاص طور پر اس مسئلے پر کام کرے۔

پولیس کا ادارہ ہمارے معاشرے سے تمام برائیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے دن رات اپنی جان کی پروا کیے بغیر کام کرتا ہے۔ اگر پولیس نہ ہو تو ہم یوں آزادی سے کہیں بھی نہ جاسکیں۔ ہمیں ہر وقت اپنی جان ‘ مال و عزت کے خطرے میں ہونے کا خوف ستائے رکھے اور ہم اپنے ساتھ ہوئی کسی بھی ناانصافی کے لیے کسی سے انصاف بھی طلب نہ کرسکیں۔ اس لیے ایک پُرسکون معاشرے میں پولیس کا ہونا نہایت ضروری ہے۔