Advertisement
Advertisement

ذوالحجہ پر ایک مضمون

ذوالحجہ کا مہینہ سبھی مبارک مہینوں میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالی نے اس مبارک مہینے میں حج اور قربانی دو بڑے عمل فرمائے ہیں۔ پوری دنیا سے آکر لوگ اس مہینے میں حج بھی کرتے ہیں اور قربانی بھی کرتے ہیں-

Advertisement

حج کے شروع کے جو 10 دن ہوتے ہیں ان ایام کی بڑی فضیلت ہے۔ ذالحجہ کی پہلی 10 تاریخ میں جو اعمال انسان کرتا ہے وہ اعمال اللہ تبارک و تعالی کو اتنے زیادہ پسند ہیں کہ باقی دوسرے دنوں میں کیے گئے اعمال اتنے محبوب نہیں ہیں۔

صحابہ کرام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ کیا جہاد بھی اس سے زیادہ اللہ کو پسند نہیں؟ تو رسول اللہ نے ارشاد فرمایا نہیں جہاد بھی نہیں۔ اللہ تبارک و تعالی اس مہینے کے عمل کو بہت ہی زیادہ پسند فرماتا ہے۔

Advertisement

ذوالحجہ کا مہینہ بہت ہی افضل مہینہ ہے۔ کوئی بھی عام دن میں کیا جانے والے اعمال اس دن کے اعمال کی برابری نہیں کر سکتے سوائے اس جہاد کے جس میں جان بھی چلی جائے اور مال بھی چلا جائے تو یہ سب سے زیادہ افضل ہے۔ لیکن اس کے علاوہ کوئی بھی عمل ذالحجہ سے زیادہ افضل نہیں ہے۔

Advertisement

اللہ تعالی نے ذوالحجہ کے پہلے 10 دنوں کو اس لیے شان وشوکت بخشی ہے کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں ساری عبادتیں مل جاتی ہیں۔ یہ وہ مہینہ، وہ ایام ہیں جس میں ساری عبادتیں شامل ہیں۔

اس میں توحید پر تو مسلمان چلتا ہی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں نماز٬ روزہ٬ صدقہ اور حج ساری چیزیں ایک ساتھ آجاتی ہیں۔ کوئی مہینہ اس کے علاوہ ایسا نہیں ہے جس میں یہ ساری عبادتیں ایک ساتھ آجائیں۔
اس 10 دنوں کے اندر ہی 1 تاریخ سے لے کر 9 تاریخ تک نفل روزہ رکھ سکتے ہیں۔ ہمارے نبی یہ روزے ہرسال رکھتے تھے۔

Advertisement

پہلے 9 دن کے روزے رکھتے تھے اور پھر دسویں دن عید مناتے تھے۔ اس مہینہ میں روزہ بھی رکھ لیا، نماز بھی ہو گئی، توحید بھی ہوگیا، صدقہ بھی ہوگیا اور حج بھی ہوگا۔ قرآن میں اس مہینہ کو افضل ترین مہینہ بتایا گیا ہے۔

ان ایام میں زیادہ سے زیادہ صالح عمل کرنے چاہیے۔ ان 10 دنوں میں اللہ کی وحدانیت بیان کرنی چاہیے- اللہ کی بڑائی بیان کرنی چاہیے اور اللہ کی حمد و ثناء بیان کرنی چاہیے کیونکہ ان دنوں کے مقابلے میں اللہ کو کسی دن کا عمل پسند نہیں ہے۔ لہٰذا اس مہینے میں اللہ کی تکبیر بیان کرنی چاہیے۔ اللہ کی وحدانیت بیان کرنے سے مراد “لاالہ اللہ سے ہے۔
تکبیر بیان کرنے سے مراد “اللہ اکبر” کہنا ہے اور اللہ کی جس سے بڑائی بیان ہو اسے “دیگر تکبیرات” کہتے ہیں۔

اسی طرح اللہ کی حمد و ثناء بیان کرنے سے مراد ہے اس کی تعریف اور اس کی پاکی بیان کرنا۔ پہلی تاریخ سے لے کر 9 تاریخ تک بلند آواز میں تکبیر کہنا افضل ہے- صحابہ کرام ہر سال حج کو جاتے اور اتنی زور سے تکبیر کہتے کہ پورا مینار گونج اٹھتا تھا۔

مردوں کے لئے بلند آواز میں تکبیر کہنا فرض ہے اور عورتوں ک لئے اگر ان کے گھر میں کوئی غیر محرم نہ ہو تو وہ بھی بلند آواز میں تکبیر کہہ سکتی ہیں۔ حضور نے فرمایا کہ ذوالحجہ کے 9 دن کا روزہ پہلے ایک سال اور اگلے ایک سال کا کفارہ بنے گا۔

Advertisement

ذوالحجہ کی بڑی فضیلت ہے۔ اللہ ہر انسان کو حج کرنے کی توفیق عطا فرمائے- اور مدینہ اور مکہ مکرمہ کا دیدار کرا دے- آمین۔

Advertisement

Advertisement