Barsat Ka Mausam Essay In Urdu

0

بارش کا یہ خوبصورت موسم! سورج کا بادلوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا! کبھی قوس و قزح کے رنگوں کا افق پہ بکھرنا! کبھی نرم نرم بوندوں کا مٹی کو مہکانا تو کبھی موسلادھار بارش کا رات بھر برسنا۔ بجلی کا چمکنا اور بادلوں کا گرجنا۔

بارش کا موسم بھی کتنا حسین اور خوش نما ہوتا ہے۔ جب ہر چیز نکھری نکھری محسوس ہوتی ہے، ہر پتا، ہر بوٹا ہر گل خوشی اور سرمستی سے لہراتا ہے۔ مٹی کی سوندھی خوشبو حواسوں پر چھا جاتی ہے۔یہ وہ موسم ہے جب دل بلاوجہ خوشی سے جھومنے لگتا ہے۔ جب ٹپ ٹپ گرتی ہوئی بونوں کی آواز موسیقی سے بھلی لگتی ہے تب دل چاہتا ہے کہ تمام فکروں سے آزاد ہو کر کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر ہر بوند کو اپنے اندر سما لیں۔

یہ وہ موسم ہے جب آنکھوں میں انجان جذبے پروان چڑھتے ہیں، جب دل میں نئی امنگیں انگڑائیاں لیتی ہیں۔یہ وہ موسم ہے جب دل سے تمام شکوے اور کدورتیں دہل جاتی ہیں اور دل چاہتا ہے کہ سدا یہ خوبصورتی قائم رہے اور رم جم بارش کی آواز صدا دل کو لبھاتی رہے۔

جون کے مہینے میں جب گرمی انتہا کو پہنچتی ہے گرمی اور بھی بڑھ جاتی ہے اور گرم لو ہر شے کو جھلسا دیتی ہے۔ گرمی کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر کم ہی نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے گلی کوچوں میں ہو کا عالم ہو جاتا ہے۔ ندی نالوں میں پانی بھی کم ہوجاتا ہے۔ دریا خشک ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں رحمت خدا تعالی اپنے بندوں، پرندوں اور چرندوں پر ترس کھا کر ابر رحمت کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اچانک ہم دیکھتے ہیں کہ سیاہ بادل جھومتے ہوئے آرہے ہیں۔سورج نے اپنا منہ چھپا لیا ہے، ہوا میں ٹھنڈک پیدا ہوگئی ہے۔گھٹائیں دیکھ کر لوگوں کی خوشی کی انتہا نہیں رہی۔ ایک دم بارش شروع ہو جاتی ہے، بچے گھروں سے نکل رہے ہیں۔ سکول میں چھٹی کا گھنٹہ بج گیا ہے۔ منٹوں میں جل تھل ہوگیا، بچے پانی میں دوڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے پر چھینٹیں اڑا رہے ہیں۔

چمن زاروں اور باغوں میں بہار آ گئی ہے، زردی میں رنگے ہوئے پتے سبز لباس میں ملبوس نظر آنے لگے ہیں۔ تین چار گھنٹے موسلا دھار بارش کے بعد بادل چھٹنا شروع ہوگئے ہیں۔ بارش تھمتی جارہی ہے۔ تھوڑی دیر بعد بادل اونچے ہوگئے ہیں اور مطلع صاف ہو گیا ہے۔ موسم خوشگوار ہوگیا ہے، قوس قزح نے آسمان پر جھولا ڈال دیا ہے۔ فضا دھل کر صاف ہو گئی ہے، ہر طرف زندگی خوشگوار ہوگئی ہے، چشمے بہنے لگے ہیں، پرندے خوشی سے چہچہانے لگے ہیں۔کلیاں ہنسنے لگی ہیں ہر طرف سبزہ نظر آرہا ہے۔

بارش تھمنے کے بعد لوگ گھروں سے نکل آئے ہیں۔ کوئی موسم کا لطف اٹھانے اور کوئی خریدوفروخت کرنے جا رہا ہے۔ کئی منچلے اکٹھے ہو کر آم خریدنے جا رہے ہیں۔ آم کل تک بازار میں کوئی خریدتا نہیں تھا مگر آج ریڑھی و چھابڑی والے ہاتھ نہیں لگانے دیتے، ایک دم دام دوگنے ہو گئے ہیں۔کئی ٹولیاں بنا کر سیدھے باغوں میں نکل گئے ہیں۔ بارش کے بعد باغ بھی نکھرے نکھرے نظر آتے ہیں۔ کچھ لوگ نہر کنارے اپنے خاندان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور بارش کے موسم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ بارش اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے پر جب یہ بارش حد سے زیادہ ہونے لگ جاتی ہے تب سیلاب کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے قہر و عذاب سے محفوظ رکھے آمین۔