نظم کلرک کا نغمہ محبت کا خلاصہ

0

میرا جی جدید نظم کے شاعر کہلاتے ہیں۔ ان کی نظم “کلرک کا نغمۂ محبت” آزاد نظم کی ہیت میں لکھی گئی نظم ہے۔ یہ نظم چار بندوں پر مشتمل ہے۔ جو ایک کلرک کی زبانی کسی بھی انسان کی زندگی کی محرمیوں کی داستان سناتی ہوئی نظم ہے۔اس نظم میں ایک کلرک کا نغمہ محبت پیش کیا گیا ہے جس کا انجام المیہ ہوتا ہے۔ حزن وملال کی کیفیت پوری نظم میں چھائی رہتی ہے۔ یہ حزنیہ انداز اس کی غریبی اور مفلسی کی وجہ سے ہوتا ہے اور وہ پوری زندگی خواب اور سپنوں کے سہارے کاٹ دیتا ہے۔

شاعر کہتا ہے میری پوری رات خواب دیکھنے میں گزرجاتی ہے اور آخر کار میں سو جا تا ہوں پھر صبح کی دیوی مجھے جگانے آتی ہے۔ میں بستر سے اٹھتا ہوں منہ ہاتھ دھوتا ہوں ۔رات کوڈبل روٹی جو میں آدھی کھا چکا ہوتا ہوں باقی آدھی میرے ناشتہ میں شامل ہوتی ہے۔ یہی میراروز کا معمول ہے۔ شاعر نے اس نظم میں اپنے گردو پیش ماحول کا نقشہ کھینچا ہے۔میرے گھر کے سامنے جو مکان ہےاس کی بیوی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ شاعر کی بیوی نہیں ہے لیکن بیوی کا ہونا اس کی آرزو ہے۔اور دائیں میں اک منزل کا مکان ہے۔ وہ خالی ہے اور بائیں طرف ایک عیاش آدمی کی داشتہ اس کے ساتھ رہتی ہے۔ ان سب کے درمیان میں بھی ہوں لیکن بس تو نہیں ہے۔

شاعر نے اپنی محبوبہ کی طرف اشارہ کیا ہے جو اس کی مفلسی کی وجہ سے اس کی بیوی نہیں بن پائی۔ میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں یا کہ میں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ہے مگر میری زندگی میں جو سب سے بڑی کمی ہے تو وہ ایک عورت کی ہے جس کے گیسوؤں کی خوشبو میں، میں اپنی زندگی کو مسرت آمیز کر لیتا۔ لیکن تمھارا ساتھ پانے کی آرزو نے مجھے کام میں الجھا کے رکھ دیا ہے۔ وہ کلرک دن بھر دفتر میں کام کرتا ہے۔

جب آدھا دن بیت جاتا ہے تو گھر سے کوئی افسر دفتر پہنچتا اور چپراسی کے ذریعے مجھے دفتر میں بلوا بھیجتا ہے۔ وہ افسر مجھے بہت کچھ کہتا ہے لیکن جو کچھ بھی کہتا ہے بے کار کہتا ہے۔اس کی باتیں سننے کے بعد جب میں تھک کر اپنے کمرے میں کوئی فائل لینے آتا ہوں تو دل میں یہ خیال ابھرتا ہے کہ اے کاش میں کوئی افسر ہوتا تو اس شہر کی دھول بھری گلیوں سے دور کہیں پہ میرا گھر ہوتا۔وہاں میرے ساتھ تو(شاعر کی ہمسفر/ محبوبہ) ہوتی۔ لیکن اے میری محبوبہ میں ایک منشی (کلرک) ہوں اور تم ایک اونچے گھر کی رانی ہو۔میری یہ داستان محبت ایک ایسی محبت کی داستان ہے جو کئی سال دوہرائی جانے والی کہانی ہے۔