Essay On Quran In Urdu

0

قرآن مجید کا مختصر تعارف

اللہ تعالٰی نے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسول بھیجے جنہوں نے اللہ تعالی کے احکامات کو انسانوں تک پہنچایا اور ہدایت اور رہنمائی کا یہ سلسلہ ایک طویل عرصہ تک جاری رہا اور یہاں تک کہ جب انسان عقل و شعور کی اس منزل کو پہنچ گیا کہ اب اس کی ہدایت اور رہنمائی کی مزید ضرورت باقی نہیں رہی۔ تو اللہ تعالی نے نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آخری نبی اور رسول بنا کر بھیجا اور انسانوں کے لیے تمام بہترین اصولوں کو ایک مجموعہ کی شکل میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے انسانوں کو عطا کر دیا جسے قرآن مجید کہا جاتا ہے۔

اللہ پاک کی آخری کتاب

قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی ہدایت کی آخری کتاب ہے جس میں انسانوں کی رہنمائی کے تمام بہترین اصول بیان کر دیئے گئے ہیں۔ اللہ تعالی کی حکمت یہ تھی کہ اس سے پہلے نازل ہونے والے صحیفوں (چھوٹی کتابیں) کا مقررہ زمانہ گزر جانے کے بعد اور ان کے منسوخ ہو جانے کے بعد اللہ تعالی کی آخری کتاب قرآن مجید کو نازل کیا جائے جو قیامت تک انسانوں کے لئے اللہ تعالی کا آخری، مکمل اور ناقابل تنسیخ اور ہدایت نامہ ہو۔

قرآن مجید 114 سورتوں پر مشتمل ایک کتاب ہے جس کی تقسیم مکی اور مدنی سورتوں میں کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں 6666 آیات اور 540 رکوع ہیں اور اس کے تیس پارے ہیں جن میں سے ہر پارے کو ایک عنوان دیا گیا ہے۔ قرآن مجید حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا اور اس کے نزول میں کل 23 سال کا وقت لگا۔

قرآن کریم کی سورتیں مکی اور مدنی سورتوں میں تقسیم شدہ ہیں۔ جو سورتیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے سے پہلے نازل ہوئیں، انہیں مکی سورتیں کہا گیا ہے اور جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئیں انہیں مدنی سورتیں کہا گیا ہے۔

مکی اور مدنی سورتوں میں طرزِ بیان، معنی اور مضامین کے لحاظ سے کافی فرق ہے۔ مثلاً مکہ مکرمہ میں جو آیات اور سورتیں نازل ہوئیں ان میں زیادہ اصول اور کلیاتِ دین کا بیان ہے۔توحید، رسالت اور آخرت جیسے بنیادی عقائد پر زور دیا گیا ہے۔ مدنی سورتوں کے مخاطب اہل کتاب اور مسلمان تھے اس لئے اس میں ان کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اکثر مقامات پر قرآن مجید کو سابقہ آسمانی کتابوں کا مؤید اورمصدق بتایا گیا ہے۔مدنی سورتوں کا دوسرا امتیاز یہ ھے کہ ان میں اکثر و بیشتر عبادات اور معاملات سے متعلق احکامات، حلال وحرام، فرائض و واجبات اور ممنوعات سے متعلق مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔

قرآن مجید کی امتیازی شان کی بدولت اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی اور قیامت تک کے لئے اس کے ایک ایک حرف کی حفاظت کا انتظام کر دیا۔

  • (سورۃ الحجرات آیت نمبر 9 ۔ترجمہ)
  • “بے شک ہم نے قرآن کو اتارا اور بے شک ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں”

قرآن مجید کے مختلف نام

قرآن مجید کے مختلف نام ہیں جن میں تقریبا 55 نام ایسے ہیں جنہیں خود قرآنی آیات سے اخذ کیا گیا۔ قرآن مجید کے یہ اسمائے مبارک قرآن مجید کا ایک تعارف پیش کرتے ہیں اور قرآن مجید کی نوعیت اور اس کی تعلیمات کی اہمیت واضح کرتے ہیں۔ ان میں چند اسمائے مبارک درج ذیل ہیں۔

  • الکتاب
  • الفرقان
    • نور
  • شفا
  • تذکرہ
  • العلم
  • البیان


قرآن مجید کا نزول اور ترتیب


قرآن پاک سے پہلے جو کتابیں انبیاء کرام پر نازل ہوئیں وہ ان کے بعد تحریری شکل میں مرتب کی گئیں۔ لیکن قرآن پاک کا پہلا نسخہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تیار ہو چکا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاتبین وحی کی ایک جماعت کو مقرر کردیا تھا جو قرآنی آیات کا فریضہ سر انجام دیتی تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے وقت تک پورا قرآن پاک مختلف اجزا پر لکھا ہوا تھا۔

اس کے علاوہ کی صحابہ کرام کو قرآن پاک زبانی یاد بھی تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن پاک کی سورتوں کی ترتیب بھی اپنی زندگی میں فرمادی تھی کیونکہ مختلف آیات کا نزول 23 سال کے عرصہ میں ہوا اس لیے قرآن پاک کی موجودہ ترتیب نزول کے اعتبار سے نہیں ہے بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق سورتوں کی ترتیب رکھی گئی ہے۔اب قرآن مجید کتابی شکل میں موجود ہے جس کی تقسیم سورتوں، آیات اور رکوع میں کی گئی ہے۔


قرآن مجید کی اہمیت

قرآن مجید کی اہمیت اس بات سے واضح ہے کہ اس میں جو شریعت عطا کی گئی ہے وہ ہر لحاظ سے جامع اور مکمل ہے۔ اس لیے پہلے آنے والے تمام انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کی شریعتوں کو منسوخ کر دیا گیا۔سورہ آل عمران میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو قبول کرے یا اسے تلاش کرے تو اسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔

دین اصولوں کا مجموعہ ہوتا ہے جس پر عقائد کے حوالے سے زندگی گزارنے کا طریقہ کار چنا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں وہ ضابطہ حیات مہیا کر دیا گیا جو ہر دور اور ہر معاشرے کے لئے یکسانیت اور کامل حیثیت رکھتا ہے۔قرآن مجید اسلام کی نظریاتی آسمانی کتاب ہے جس میں احکامات خداوندی اور انسانی زندگی کے نشیب و فراز کا حوالہ موجود ہے اور کئی سو سال گزر جانے کے بعد بھی اسی طرح محفوظ ہے۔اس کا مطالعہ کرنے اور اس میں دیے گئے احکامات پر عمل کرنے سے زندگی میں سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ بلکہ اس کی مدد سے احکامات پر عمل کرکے آخرت میں بھی کامیابی اور فلاح حاصل کی جا سکتی ہے۔اللہ پاک ہمیں قرآن پاک پڑھنے، اسے سمجھنے اور اس کے ذریعے اللہ پاک کے بتائے ہوئے احکامات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

قرآن مجید پر ایک تقریر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں!