Urdu Notes For Class 9th Jaan Pehchan Book | گاؤں پنچایت

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے نویں جماعت
  • سبق نمبر:20
  • سبق کا نام: گاؤں پنچایت

خلاصہ سبق:

گاؤں پنچایت سبق میں ہندوستان کے دیہاتوں کے انتظامات کے متعلق بتایا گیا ہے۔انگریز حکومت سے پہلے گاؤں والوں کا انتظام گاؤں والوں کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔گاؤں کی حفاظت،کھیتی باڑی اور تعلیم کا بندوست گاؤں والے خود کیا کرتے تھے۔انگریز حکومت نے یہ انتظام اپنے ہاتھ لے لیے۔

آزادی کے بعد سرکار نے گاؤں کی طرف دھیان دیا اور ریاستوں میں پنچایت قانون بنایا۔جس سے گاؤں والوں کو یہ اختیار مل گیا کہ وہ اپنے گاؤں کا انتظام خود کریں۔پنچایت راج قانون کے مطابق ہراس گاؤں میں گاؤں سبھا بنائی گئی جس کی آبادی ڈھائی سو نفوس یا اس سے زیادہ ہو۔

گاؤں سبھا کی ہر سال دو بیٹھکیں ہوتی ہیں۔ایک بیٹھک ربیع اور دوسری خریف میں۔ خریف میں بیٹھک آئندہ سال کا بجٹ منظور کرتی جبکہ ربیع میں پچھلے سال کے حساب کی جانچ کرتی ہے۔گاؤں سبھا اپنے ممبروں میں سے پردھان اور گرام چناؤ کا انتخاب کرتی ہے۔اس انتظامیہ کمیٹی کا نام گاؤں پنچایت ہے۔جس کے پندرہ سے تیس ممبر ہوتے ہیں جن کا چناؤ پانچ سال کے لیے کیا جاتا ہے۔

گاؤں پنچایت کے ممبر ہر سال اپنا’اپ پردھان’ چنتے ہیں۔گاؤں پنچایت کی بیٹھکوں کی صدارت گاؤں سبھا کا پردھان کرتا ہے۔پردھان اور اپ پردھان کے سوا اس سبھا کا سرکار کی طرف سے مقرر کردہ ایک سیکرٹری بھی ہوتا ہے۔اس سبھا کے ذمے گاؤں کے انتظامات کی نگرانی کرنا گاؤں میں سکول، ریڈنگ روم اور کتب خانے کھولنا اور علاج اور صفائی کے انتظام کرنا،دست کاری کو ترقی دینا، سڑکیں بنانا، میلے بازار لگانا،مویشوں کی دیکھ بھال اور دیگر تمام انتظامات اس کے ذمے ہوتے ہیں۔

گاؤں پنچایت کا یہ فائدہ ہے کہ گاؤں کے لوگوں کے معمالات گاؤں میں ہی طے پا جاتے ہیں۔گاؤں کے لوگوں کو اختیارات زیادہ ملنے کی وجہ سے ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔گاندھی جا کا خواب تھا کہ گاؤں والوں کے انتظامات گاؤں والوں کے ہاتھ میں ہوں۔گاؤں پنچایت کے قیام سے اب گاندھی جی کا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

انگریزی حکومت سے پہلے ہمارے گاؤں کا انتظام کیسے ہوتا تھا؟

انگریز حکومت سے پہلے گاؤں والوں کا انتظام گاؤں والوں کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔گاؤں کی حفاظت،کھیتی باڑی اور تعلیم کا بندوست گاؤں والے خود کیا کرتے تھے۔

آزادی کے بعد ہمارے گاؤں کے انتظام میں کیا تبدیلی آئی؟

آزادی کے بعد سرکار نے گاؤں کی طرف دھیان دیا اور ریاستوں میں پنچایت قانون بنایا۔جس سے گاؤں والوں کو یہ اختیار مل گیا کہ وہ اپنے گاؤں کا انتظام خود کریں۔

پنچایت راج قانون کے مطابق گاؤں کا انتظام کس طرح کیا جاتا ہے؟

پنچایت راج قانون کے مطابق ہراس گاؤں میں گاؤں سبھا بنائی گئی جس کی آبادی ڈھائی سو نفوس یا اس سے زیادہ ہو۔گاؤں سبھا کی ہر سال دو بیٹھکیں ہوتی ہیں۔ایک بیٹھک ربیع اور دوسری خریف میں۔ خریف میں بیٹھک آئندہ سال کا بجٹ منظور کرتی جبکہ ربیع میں پچھلے سال کے حساب کی جانچ کرتی ہے۔گاؤں سبھا اپنے ممبروں میں سے پردھان اور گرام چناؤ کا انتخاب کرتی ہے۔اس انتظامیہ کمیٹی کا نام گاؤں پنچایت ہے۔جس کے پندرہ سے تیس ممبر ہوتے ہیں جن کا چناؤ پانچ سال کے لیے کیا جاتا ہے۔گاؤں پنچایت کے ممبر ہر سال اپنا’اپ پردھان’ چنتے ہیں۔

گاؤں پنچایت کے کیا کیا کام ہیں؟

گاؤں پنچایت کی بیٹھکوں کی صدارت گاؤں سبھا کا پردھان کرتا ہے۔پردھان اور اپ پردھان کے سوا اس سبھا کا سرکار کی طرف سے مقرر کردہ ایک سیکرٹری بھی ہوتا ہے۔اس سبھا کے ذمے گاؤں کے انتظامات کی نگرانی کرنا گاؤں میں سکول، ریڈنگ روم اور کتب خانے کھولنا اور علاج اور صفائی کے انتظام کرنا،دست کاری کو ترقی دینا، سڑکیں بنانا، میلے بازار لگانا،مویشوں کی دیکھ بھال اور دیگر تمام انتظامات اس کے ذمے ہوتے ہیں۔

گاؤں پنچایت سے کیا فائدے ہیں؟

گاؤں پنچایت کا یہ فائدہ ہے کہ گاؤں کے لوگوں کے معاملات گاؤں میں ہی طے پا جاتے ہیں۔گاؤں کے لوگوں کو اختیارات زیادہ ملنے کی وجہ سے ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔

گاؤں پنچایت سے گاندھی جی کا خواب اس طرح پورا ہورہا ہے؟

گاندھی جا کا خواب تھا کہ گاؤں والوں کے انتظامات گاؤں والوں کے ہاتھ میں ہوں۔گاؤں پنچایت کے قیام سے اب گاندھی جی کا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے:

گاؤں پنچایت موجودہ دور میں بہت سی جگہوں پر گاؤں پنچایت کا نظام مقفود ہے۔
دست کاری دست کاری ایک عمدہ فن ہے۔
مویشی مویشی منڈی میں عید سے قبل بہت رش تھا۔
چناؤ پنچایت میں چناؤ کے اصول کے ذریعے نمائندوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
انصاف عدالت انصاف کے اصولوں پر فیصلے طے کرتی ہے۔
اسکول ہمارا سکول بہت خوبصورت ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو بھریے:

  • گاندھی جی ، سکریٹری ، پنچایتی راج ، جھگڑے ، فائدہ۔
  • ہماری ریاستوں میں پنچایتی راج قانون بنایا گیا۔
  • گاؤں پنچایت کا ایک سیکرٹری بھی ہوتا ہے۔
  • گاؤں کے جھگڑے طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے۔
  • پنچایتی راج قائم ہونے سے ہمارے گاؤں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
  • گاؤں کی زندگی ویسی ہی بن جائے گی جیسی گاندھی جی چاہتے تھے۔

عملی کام:-

گاؤں پنچایت پر ایک مختصر نوٹ لکھیے۔

گاؤں پنچایت ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت گاؤں کے معمالات گاؤں کے اندر ہی طے پا جاتے ہیں۔ اس کے لیے لوگوں کو اپنے معمالات کے لیے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے تھانے کچہریوں کے چکر نہیں لگانے پڑتے ہیں۔لین دین ، مار پیٹ جیسے جھگڑے بھی گاؤں میں ہی طے پا جاتے ہیں۔ان معاملات میں چونکہ گاؤں کے پنج وغیرہ بھی گاؤں سے ہوتے ہیں اس لیے معمالات کی جانچ بھی اچھے سے طے پاتے ہیں۔ان معاملات کے لیے گاؤں میں ایک سبھا بنائی جاتی ہے۔گاؤں سبھا اپنے ممبروں میں سے پردھان اور گرام چناؤ کا انتخاب کرتی ہے۔اس انتظامیہ کمیٹی کا نام گاؤں پنچایت ہے۔جس کے پندرہ سے تیس ممبر ہوتے ہیں جن کا چناؤ پانچ سال کے لیے کیا جاتا ہے۔

گاؤں پنچایت کے ممبر ہر سال اپنا’اپ پردھان’ چنتے ہیں۔گاؤں پنچایت کی بیٹھکوں کی صدارت گاؤں سبھا کا پردھان کرتا ہے۔پردھان اور اپ پردھان کے سوا اس سبھا کا سرکار کی طرف سے مقرر کردہ ایک سیکرٹری بھی ہوتا ہے۔اس سبھا کے ذمے گاؤں کے انتظامات کی نگرانی کرنا گاؤں میں سکول، ریڈنگ روم اور کتب خانے کھولنا اور علاج اور صفائی کے انتظام کرنا،دست کاری کو ترقی دینا، سڑکیں بنانا، میلے بازار لگانا،مویشوں کی دیکھ بھال اور دیگر تمام انتظامات اس کے ذمے ہوتے ہیں۔مختصر یہ کہ گاؤں سبھا کا یہ انتظام و انصرام گاؤں کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔