Advertisement
Advertisement

کتاب”گلزارِ اردو”برائے نویں جماعت

Advertisement

تعارف مصنف:

پورا نام محمد اسماعیل،اسماعیل تخلص کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی جبکہ میرٹھ کے ایک عالم،رحیم بیگ سے فارسی زبان کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔انگریزی زبان میں مہارت حاصل کر کے انجنئیرنگ کا کورس پاس کیا۔ قوم کے بچوں کی تعلیم میں دلچسپی کی وجہ سے معلمی کا پیشہ اختیار کیا۔ اپنے عہد کے اہم شاعروں حالی اور شبلی کی طرح اسماعیل میرٹھی نے بھی اپنی شاعری کو بڑوں اور بچوں دونوں کے لیے تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایا اور درسی کتابیں بھی لکھیں۔

انھوں نے سادہ اور سلیس زبان میں اردو سکھانے کے ساتھ ان کتابوں میں اخلاقی موضوعات کو اس خوبی سے پیش کیا کہ پڑھنے والے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے زیور سے بھی آراستہ ہو سکیں۔اسماعیل میرٹھی نے ایسی کئی نظمیں لکھی ہیں جو صرف بچوں کے لیے ہیں اور ہر عہد میں ان کی معنویت اور انفرادیت بر قرار رہی ہے۔ اسماعیل میرٹھی کا کلام ” کلیاتِ اسماعیل” کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔

Advertisement

نظم کیے جاؤ کوشش کی تشریح:

دکاں بند کر کے رہا بیٹھ جو
تو دی اس نے بالکل ہی ناؤ ڈبو
نہ بھاگو کبھی چھوڑ کر کام کو
توقع تو ہے خیر جو ہو سو ہو
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

یہ بند اسماعیل میرٹھی کی نظم ‘کیے جاؤ کوشش سے لیا گیا ہے۔ اس بند میں شاعردوستوں کے تخاطب سے انسان کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ اگر ایک آدمی دوکان بند کر کے بیٹھ جائے تو سمجھو کہ اس نے اپنی ناؤ یعنی اپنی کشتی آپ ہی ڈبو دی۔اس سے شاعر کی مراد ہے کہ اس نے اپنا نقصان خود کیا۔شاعر کہتا ہے کہ کبھی بھی محنت سے جی مت چراؤ اور نہ کبھی کسی کام کو چھوڑ کر بھاگو کہ جو قسمت میں لکھا ہے اور ہونا منظور ہے سو وہ تو ہو گا ہی۔تمھارا کام بس اتنا ہے کہ تم کو شش جاری رکھو۔

Advertisement
جو پتھر پے پانی پڑے متصل
تو بے شبہ گھس جائے پتھر
رہو گے اگر تم یونہی مستقل
تو اک دن نتیجہ بھی جائے گا مل
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اگر کسی پتھر پر بھی مسلسل پانی گرتا رہے تو ایک نہ ایک روز مسلسل پانی گرنے کی اس ضرب سے اس پتھر میں بھی سوراخ ہو جاتا ہے۔اسی طرح اگر تم اپنے عزائم پر ڈٹے رہو گے تو ایک دن تم بھی اپنے ان عزائم اور اس محنت کا نتیجہ ضرور پا لو گے۔تو دوستو تم بس کوشش کیے جاؤ۔

یہ مانا مشکل بہت ہے سبق
برا ہے مگر اضطراب اور قلق
دوبارہ پڑھو پھر پڑھو ہر ورق
پڑھے جاؤ جب تک ہے باقی رمق
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر دوستوں کو کوشش جاری رکھنے کا پیغام دیتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ بات اگر مان لی جائے کہ سبق مشکل ہے اور مشکل جان کر نہ پڑھنے کی وجہ اگر تم ناکامی کا سامنا کرو گے تو ہمیشہ تمھارے اندر ایک بے چینی اور افسوس کی کیفیت باقی رہ جائے گی کہ کاش اس وقت ذرا سی کوشش اور کر کی جاتی اس لیے سبق کو دوبارہ اور توجہ سے پڑھو اور تب تک یہ کوشش جاری رکھو کہ جب تک کوئی افسوس باقی نہ رہے۔

Advertisement
اگر طاق میں تم نے رکھ دی کتاب
تو کیا دو گے کل امتحاں میں جواب
نہ پڑھنے سے بہتر ہے پڑھنا جناب
کہ ہو جاؤ گے ایک دن کامیاب
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اگر آج تم نے محنت سے جی چرا کر یا گھبرا کر اپنی کتاب کو واپس طاق میں رکھ دیا تو کل کو تم اپنے امتحانات میں کیا لکھو گے۔ اس لیےنہ پڑھنے اور وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ پڑھا جائے تو تمھاری یہ کوشش تمھیں ایک دن ضرور کامیاب بنا دے گی۔ بس اس کے لیے محنت اور مسلسل کوشش کو جاری رکھنا ہو گا۔

نہ تم ہچکچاؤ نہ ہر گز ڈرو
جہاں تک بنے کام پورا کرو
مشقت اٹھاؤ مصیبت بھرو
طلب میں جیو۔ جستجو میں جیو
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کوئی بھی کرتے ہوئے نہ تو کبھی ہچکچاؤ اور نہ اپنے اندر کوئی خوف آنے دو۔بلکہ جہاں تک ممکن ہو اپنی پوری محنت اور کوشش جاری رکھو۔چاہے تمھیں مشکلات کا سامنا کرنے پڑے یا خوب محنت کرنی پڑے مگر کبھی اپنی طلب اور جستجو کو ختم نہ ہونے دینا بلکہ ہمیشہ اپنی کوشش جاری رکھو۔

جو بازی میں سبقت نہ لے جاؤ تم
خبردار، ہرگز نہ گھبراؤ تم
نہ ٹھٹکو نہ جھجھکو نہ پچھتاؤ تم
ذرا صبر کو کام فرماؤ تم
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر مسلسل محنت کی کوشش کو جاری رکھنے کاکہتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ اگر تم کوئی بازی نہ جیت پاؤ تو اس ہار سے ہر گز مت گھبراؤ، نہ اس ہار کو اپنے کیا پچھتاوا،جھجک یا کوئی خوف بناؤ بلکہ صبر سے کام لیتے ہوئے اپنی کوشش کو جاری رکھو۔

مقابل میں خم ٹھوک کر آؤ ہاں
پچھڑنے سے ڈرتے نہیں پہلواں
کرو پاس تم صبر کا امتحاں
نہ جائے گی محنت کبھی رائیگاں
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ تم ہمیشہ اپنے مقابل کے دل میں اپنا خوف پیدا کر کے آؤ کہ پہلوان کبھی بھی پچھڑنے یعنی میدان میں گرنے سے نہیں ڈرتے ہیں۔ اگر تم نے کسی کام پر صبر کا دامن تھامے رکھا تو تمھاری یہ محںت اور صبر کبھی ضائع نہ ہوں گے بلکہ تم اس کا صلہ ضرور پاؤ گے بس تمھیں اپنی کوشش جاری رکھنی ہوگی۔

Advertisement
زباں میں بھی ہے فائدہ کچھ نہ کچھ
تمہیں مل رہے گا صلہ کچھ نہ کچھ
ہر ایک درد کی ہے دوا کچھ نہ کچھ
کبھی تو لگے گا پتا کچھ نہ کچھ
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ہر چیز اور بات میں کوئی نہ کوئی مصلحت اور فائدہ ضرور ہوتا ہے۔ تمھیں بھی تمھاری محنت اور صبر کا صلہ ضرور ملے گا۔کیوں کہ اللہ پاک نے ہر ایک درد کی کوئی نہ کوئی دوا رکھی ہے۔تم بھی ایک دن اپنی مسلسل کوشش سے یہ ضرور جان جاؤ گے۔

تردد کو آنے نہ دو اپنے پاس
ہے بیہودہ خوف اور بیجا ہراس
رکھو دل کو مضبوط قائم حواس
کبھی کامیابی کی چھوڑو نہ آس
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کامیابی کو پانے کی امید ایک اچھا گمان ہے مگر اس کامیابی کو پانے کا راز یہ ہے کہ کبھی بھی بناوٹ،غرور،خوف اور کسی قسم کے لالچ کو اپنے پاس نہ آنے دو بلکہ ہمیشہ اپنے دل کو مضبوط بنا کر اور اپنے حواسوں کو قابو امیں رکھو۔کبھی بھی اپنی کامیابی کی امید مت چھوڑیں کہ مسلسل کوشش سے سب کچھ ممکن ہے۔

سوالوں کے جواب لکھیے:

سوال نمبر01:’توقع تو ہے خیر جو ہو،سو ہو’ نظم کے پہلے بند کے اس مصرعے میں شاعر کیا بات کہنا چاہتا ہے؟

پہلے بند کے اس مصرعے میں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ کسی کام کو چھوڑنے یا نہ کرنے کی بجائے اس کے ہونے کی امید لگانا اور اس کو کرنے کی کوشش کرنی ضروری ہے کہ آپ کو ایک کام کی توقع ہے آپ کی کوشش بھی اس میں شامل ہے آگے جو منظور خدا ہو گا۔

Advertisement

سوال نمبر02:نظم (کیے جاؤ کوشش) کے مرکزی خیال پر روشنی ڈالیے۔

اس نظم کا مرکزی خیال مسلسل کوشش،محنت اور کام اور محنت سے جی چرانے کی بجائے کسی کام یا چیز کے لیے کوشش کرنا ہے۔ اسی خیال کے گرد شاعر نے اس نظم کا تانا بانا بنا ہے۔

سوال نمبر03: ‌نظم کیے جاؤ کوشش کے آخری بند کا مطلب لکھیے۔

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کامیابی کو پانے کی امید ایک اچھا گمان ہے مگر اس کامیابی کو پانے کا راز یہ ہے کہ کبھی بھی بناوٹ،غرور،خوف اور کسی قسم کے لالچ کو اپنے پاس نہ آنے دو بلکہ ہمیشہ اپنے دل کو مضبوط بنا کر اور اپنے حواسوں کو قابو امیں رکھو۔کبھی بھی اپنی کامیابی کی امید مت چھوڑیں کہ مسلسل کوشش سے سب کچھ ممکن ہے۔

Advertisement
Advertisement

Advertisement