کاہلی پر ایک مضمون | Essay On Laziness In Urdu

0

کاہلی نام ہے دل کی کم ہمتی کا۔ جس کی وجہ سے کوئی کام بروقت نہیں ہوتا۔ دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت ہے اور جس انسان نے وقت کی قدر نہ کی اس نے اپنی زندگی کی قدر نہ کی۔ ایک مشہور قول ہے کہ “گیا وقت پھر واپس نہیں آتا”لیکن ایک کاہل انسان اس قول کو کبھی نہیں سمجھ سکے گا۔

کاہل انسان ہمیشہ اپنے وقت کو کھوتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ دنیا میں بہت تھوڑا کام کرسکتا ہے۔کاہل انسان کو عرصہ زندگی بہت تنگ معلوم ہوتی ہے۔ ایسے انسان جب کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو پہلے ان کی یہ بری عادت انہیں اس کام کو کرنے سے روکتی ہے اور اگر بڑی ہمت کرکے کسی طرح کام میں لگ بھی جائیں تو تھوڑی دیر کام کرنے کے بعد پھر سست ہو جاتے ہیں اور پھر اپنے دل میں سوچتے ہیں کہ اتنی جلدی کیا ہے؟ اج نہ سہی کل کرلیں گے اور اس طرح کل کل ہوتے ہوتے وہ کام پڑا رہ جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے شخص سے کوئی کام کبھی پورا نہیں ہوتا۔

کاہل انسان اگر کسی کا نوکر ہے تو اس کے آفیسر اس سے بدظن ہوجاتے ہیں۔ اہم کام وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے۔ دنیا والوں کی نظروں میں بے عزت ہو جاتا ہے۔ نہ دنیا ساتھ دیتی ہے نہ ہی وہ دین کا رہتا ہے۔افلاس اور کاہلی اس کو آگھیرتی ہے اور وہ روزبروز فقیر اور مفلس ہو جاتا ہے۔ جو طالبعلم کاہلی کا عادی ہوجاتا ہےاس کے استاد اس سے ناخوش رہتے ہیں نہ تو وہ وقت پر سکول جاتا ہے اور نہ اپنا کام پوری طرح انجام دے سکتا ہے۔ ایسے طالب علم کبھی اپنے متحان میں کامیاب نہیں ہوتے اور اگر کسی طرح دھوکے یا فریب سے کامیابی حاصل کر بھی لیں تو قابلیت کچھ بھی نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے وہ طالبعلم زندگی کے بعد بھی بے کار ہی رہتے ہیں۔

ملازمتوں کا بھی یہی حال ہے۔ ایسے ملازم کبھی خوشحال زندگی بسر نہیں کرتے۔ وکالت کے پیشے کے لئے تو کاہلی زہر ہلال ہے۔ ایسے وکیلوں کے موکل انہیں چھوڑ کر کسی دوسرے وکیل سے وابستہ ہوجاتے ہیں جو محنتی نہیں ہوتے بلکہ کاہلی اور آرام طلبی کے شکار ہوتے ہیں۔

لیکن بعض لوگ صحت کی بنا پر کاہل اور آرام طلب ہو جاتے ہیں۔ دراصل وہ کاہل نہیں ہوتے اور ان کی کاہلی صحت حاصل ہوجانے کے بعد دور ھو جاتی ہے۔ کاہلی دراصل دل کی ایک بیماری ہوتی ہے جو کام کرنے کے وقت طرح طرح کے حیلے اور بہانے کرکے اسے کام کرنے سے روک دیتی ہے۔ کاہلی کا علاج یہ ہے کہ جب کام کرتے وقت دل تنگ ہونے لگے تو اسے چاہیے کہ کام میں دلچسپی پیدا کرے۔ ہمت اور حوصلہ سے کام لے۔ کچھ رفتہ رفتہ ورزش کی عادت ڈالے۔ محنتی لوگوں کے ساتھ رہے یا ان سے نصیحت حاصل کرے تو اس طرح آہستہ آہستہ اس کی کاہلی دور ہوسکتی ہے۔ کاہلی دراصل ایک دماغی بیماری ہے اور نفسیاتی طور پر اس کا علاج کیا جا سکتا ہے اور خدا کے حضور میں دعا مانگنی چاہیے کہ خدا کاہلی اور کم ہمتی کو دور کرے اور نجات عطا کرے۔