صبح کی سیر پر مضمون | Morning Walk Essay in Urdu

0

انسانی زندگی میں صبح کی سیر کو بڑی اہمیت حاصل ہے کیونکہ انسانی زندگی کا انحصار ہوا اور غذا دونوں چیزوں پر ہے۔ہوا غذا سے زیادہ اہم ہے کیونکہ بغیر غذا کے انسان کچھ وقت زندہ رہ سکتا ہے لیکن بغیر ہوا کے چند لمحے بھی جینا محال ہے۔اس لیے ہمیں ہوا کی اہمیت سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔ممکن ہو تو تمام وقت کھلی اور صاف ہوا میں صرف کرنا چاہیے۔کھلی اور صاف ہوا میں رہنے سے صرف زندگی ہی قائم نہیں رہتی بلکہ جسمانی نشوونما بھی ٹھیک رہتی ہے۔

اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے صبح کا وقت موزوں ہے۔اس وقت ہوا بہت لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہے۔صبح کی ہوا میں زندگی کی جو تازگی ہے وہ صحت بخش اور فرحت انگیز ہوتی ہے۔ایسی صورت میں ہمیں صبح کی خوشگوار اور صحت بخش ہواؤں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔صرف ایک چھوٹی نیند کے لطف و کرم کے لیے صبح کی نعمت بخش اور فرحت انگیز اصولوں کو ٹھکرانا ایک بڑی نادانی ہے۔

جب صبح کی ہوائیں روح پرور، صحت بخش اور فائدہ مند ہیں تو ہم کیوں نہ ان سے مستفید ہوں۔لیکن یہ ایک ہمت کا کام ہے کیونکہ صبح کی نیند بڑی نشہ آور اور میٹھی ہوتی ہے اس وقت بستر چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا۔نیند کی ذراسی مٹھاس ہمیں مست بنا دیتی ہے۔ہم اکثر صبح اٹھنے میں ناکام ہوتے ہیں آدمی صحت جیسی قیمتی شے کے حصول کے لیے کیا کچھ نہیں کرتا۔اگر اس کے دماغ میں صحت کی اہمیت کا ذرا سا بھی احساس جاگ جائے تو وہ یقینا صبح اٹھنے کی عادت ڈال سکتا ہے۔ان کی کاہلی اور سستی جو اسی کا حامی بنی ہوئی ہوتی ہےاس سے وہ آسانی سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔

صبح اٹھنے کے بے شمار فائدے ہیں۔صبح اٹھنے والے صبح کی صاف اور صحت بخش ہواؤں سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ان کے دماغ تروتازہ رہتے ہیں۔وہ ایک خاص قسم کا لطف محسوس کرتے ہیں۔اس سے وہ دن بھر ترو تازہ رہتے ہیں۔ان کے ہاتھ پاؤں میں چستی پھرتی آجاتی ہے۔

ان کے جسم چست اور چالاک ہو جاتے ہیں۔بچھونوں میں پڑے میٹھی نیند کے مزے لینے والے ان روح پرور ہواؤں سے محروم ہوتے ہیں۔ان کی طبیعت تمام دن بیمار رہتی ہے۔ہاتھ پیر ٹوٹتے ہیں۔ان کا دل کسی کام میں نہیں لگتا۔ صبح کی تروتازہ ہوا میں سیر کرنے سے ہماری جسمانی اور دماغی قوتیں مضبوط ہوتی ہیں۔تو پھر کیوں سویرے اٹھنے کی عادت نہ ڈالیں۔

صبح اٹھنے کے کچھ اصول ہیں ان پر پورا پورا پابند ہونا نہایت ضروری ہے۔اس کے لئے ہم کو رات میں جلد سونا چاہیے۔اس کے لئے ہمیں پرندوں اور جانوروں کی زندگی سے سبق لینا چاہیے۔پرندے اور جانور بہت کم بیمار ھوتے ھیں۔وہ سورج غروب ہوتے ہی اپنے اپنے آشیانوں میں پناہ گزین ہو جاتے ہیں اور پھر پو پھٹنے سے پہلے اپنے آشیانوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ رات آرام کے لئے آوردن کام کے لیے ہے۔جو لوگ اس اصول پر عمل نہیں کرتے وہ اپنی تندرستی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

قدرت بھی یہی چاہتی ہے کہ انسان صبح سویرے نیند سے اٹھے۔وہ یہ نہیں چاہتی کہ مخلوقات سورج نکلنے کے بعد تک پڑی سوئے رہے۔انسان پرندوں اور جانوروں سے بھی کیا کم ہے کہ وہ صبح کے جمال سے لطف اندوز نہیں ہو جاتا۔اس وقت ہر چیز پر خاموشی چھائی ہوتی ہے۔ہوا کے ٹھنڈے جھونکے اس خاموشی کو چیختے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو اور غنچوں کا کھلنا،پرندوں کا چہچہانا،اونچے اونچے سایہ دار درخت،رنگ برنگے پھول،رس سے بھرے ہوئے پھل،چڑیوں کا ہجوم،گھنی جھاڑیوں سے صاف ستھری روشنی،مخمل جیسا سبزہ،موتی جیسی شبنم،ٹمٹماتے ستارے۔ان کی کشش اور تسکین کا کتنا سامان موجود ہے۔آدمی کتنا ہی خستہ و خراب ہے،متفکر و غمگین کیوں نہ ہو دم کے دم میں ہشاش بشاش تازہ دم ہو جاتا ہے۔

اگر ان تمام لذتوں اور کیفیتوں سے صحت کے دامن کو بھرنا ہو اور صبح کے حسن کا تماشہ دیکھنا ہو تو ہر شخص کو چاہئیے کہ وہ صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالے۔یہ عادت صحت کی نشوونما کے لئے نہایت اہم ہے۔صبح سویرے اٹھنے کا سب سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ خدا صبح سویرے اٹھنے اور اسکی یاد کرنے والوں سے خوش ہوتا ہے۔ان کی روزی میں برکت کرتا ہے۔اور اس وقت سونے والے ان سب نعمتوں سے محروم رہتے ہیں۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ صبح سویرے اٹھ کر خدا کی اس عظیم نعمت کا بخوبی استعمال کریں اور اس مالک کا شکر بجا لائیں۔

صبح کی سیر پر دس سطروں کا مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔