چاندنی رات پر ایک مضمون

0

چاندنی رات ہمارے لیے قدرت کا ایک حسین تحفہ ہے-جب اماوس کی راتوں کے تاریک دلوں کو بوجھل کرنے لگ جاتے ہیں تو ایسے میں مصور کائنات کی طرف سے ایک سے چاندنی راتوں کا تحفہ ہمارے سروں پر سایہ فگن ہو جاتا ہے-کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہے جو جانی رات کو پسند نہ کرتا ہو کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہے جو جانی رات کو پسند نہ کرتا ہو-وہ دل مردہ ہے٬ جس کو چاندی رات کی ٹھنڈک اچھی نہ لگتی ہو-چاند ایک پرکشش لفظ ہے-کی خوبصورت محاورات میں بھی یہ لفظ بڑے دلچسپ انداز میں بولا جاتا ہے-

جیسے ہر ماں کو اپنا بچہ چاند جیسا حسین لگتا ہے یا کوئی دوست دیر بعد ملے تو کہا جاتا ہے کہا “آہا یہ چاند کہاں سے نکل آیا” یا پھر “آپ تو عید کا چاند ہو گئے”-عید اور چاند مسلم تہذیب کا اہم حصہ ہے-جان تو چاند اس کی دودھیا سفید روشنی بھی انسانی طبیعت کو بہت بھاتی ہے-سورج کو تیز بھڑکیلی روشنی کی نسبت چاند کی نرم پھوہار جیسی چاندنی دن بھر کی تھکن دور کردیتی ہے-ہمارا ملک سارا سال گرم سورج کی لپیٹ میں رہتا ہے-ایسے میں چاند کا ہونا ایک بڑی نعمت ہے-جانی رات کی منظر دلوں میں لطیف کیفیت پیدا کرتا ہے اور اور افسردگی کو دور کرکے طبیعت کو ہشاش بشاش کردیتا ہے-

چاندی رات میں باغ کی سیر بہت بھلی لگتی ہے-پھولوں پر اجر نکھار آجاتا ہے سبزہ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوجاتا ہے-یوں لگتا ہے جیسے زمین پر سیاہی مائل سبز ہ کی چادر بچھ گئی ہو-گرفت کے پتوں میں سے جب چاندنی چھن کر آتی ہے تو یہ منظر اور بھی دلربا ہو جاتا ہے-ایسے پھلوں میں دن بھر کی تکلیفیں دور ہوجاتی ہیں اور محسوسات میں نغمگی سے جھلکنے لگتی ہے-جانی رات میں شاعروں پر شعروں کا نزول ہونے لگ جاتا ہے -حسن کی رعنائیاں تو پتھروں کو زبان دے دی شاعر تو پھر بھی شاعر ہوتے ہیں-جانان کے لئے محبوب کا چہرہ اور چاندی محبوب کے لمس کا درجہ رکھتی ہے-ایسے میں وہ غزل میں غزل لکھتے ہیں – غرض ہر شخص چاندنی رات سے لذت اندوز ہوتا ہے-

جانی رات میں اگر سمندر کی سیر کو نکلیں تو ایسا دلنشیں منظر ہوتا ہے کہ روح تک سرشار ہوتی ہے-سمندر کی موجوں میں طغیانی آجاتی ہے-سفید شور مچاتی ہے عجب سماں باندھتی ہیں-پانی کی زمین٬ چاندنی کا اسماء غمگین دل کی گلیوں کو گلاب کا پھول بنا دیتا ہے-ہر چہرہ شاداب ہر صورت مہتاب دکھائی دیتی ہے-سمندرکی سیر کے لیے آئے بچوں کی خوشی تو ناقابل بیان ہوتی ہے-اونٹوں کی سیر کی جاتی ہے-ریت کے گھروندے بنائے جاتے ہیں-ہنستے مسکراتے دوسرے کے پیچھے بھاگتے معصوم فرشتے قدرت کی ایک حسین منظر کو اور بھی حسین بنا دیتے ہیں-

دیہات میں چاندی رات کا اور ہی مزہ ہوتا ہے-شام کے بعد دیہاتی میدانوں میں جمع ہونے لگ جاتے ہیں-کوئی ہیر گا کر سناتا ہے تو کوئی مرزا صاحبہاں٬ٹپے گاتی ہیں-کسی گبرو جوان کی بانسری کی میں میٹھی لے فضا میں جادو سا بکھیر دیتی ہے-ایسے میں سب دل تھام کر بانسری کی میٹھی لے  میں کھو جاتے ہیں اور چاند٬ چاندنی اور بانسوری یکجا ہو جاتے ہیں-یو چاندنی رات سارے ماحول پر چھا جاتی ہے-

چودوی کا چاند جو پورے آسمان پر چھا جاتا ہے اور چاند کی ٹھنڈی ٹھنڈی روشنی ساری کائنات کو اپنی نرم آغوش میں لے لیتی ہے تو ایسے میں منظر اتنا دلنشین ہوجاتا ہے گویا کسی صانع کے ماہر ہاتھوں نے پوری کائنات کو نورانی کرنوں سے آراستہ کردیا ہو-چودھویں کے چاند کے بارے میں بہت ساری روایتیں مشہور ہیں-اس میں سمندر میں مدوجزر کی کیفیت آجاتی ہیں-لہروں میں جوار بھاٹا جاتا ہے-لہروں میں اس قدر طغیانی آجاتی ہے کہ سمندری جہاز اگر ان کی لپیٹ میں آ جائیں تو تباہ ہو جائیں-

سنا ہے چودھویں رات کو دیوانوں کی دیوانگی میں اضافہ ہوجاتا ہے-اور جھیل سیف الملوک کے بارے میں تو مشہور ہے کہ اس رات میں وہاں کوئی نہیں جاتا جو جاتا ہے زندہ واپس نہیں آتا-وجہ یہ ہے کہ اس رات چاند جب آسمان کے وسط میں آجاتا ہے اور چاروں طرف سے پہاڑوں کے درمیان گھری اس پیالا جھیل پر اپنی طلسماتی کرنوں کو پھیلاتا ہے تو ہر ذی ہوش کا وہی حال ہوتا ہے-جو حسن یوسف دیکھ کر زنان مصر کا ہوا تھا-انسان جھیل کی سطح کو چاندنی کا فرش جان کر اس پر پاؤں رکھتا ہے اور اس میں ڈوب جاتا ہے-حسن کی رعنائیاں جب یوں بے نقاب ہوتی ہیں تو انسان کو یونہی بے خود کر دیتی ہیں-

جہاں چاندنی راتوں میں رومان پسند دل سرسبزوشاداب ہوتے ہیں وہاں چوروں ڈاکوؤں کے لیے مستقل خطرہ ہوتی ہے-اس دل کو لبھاتی روشنی میں چور ڈاکو پریشان ہوتے ہیں-وہ اپنی تخریب کاریوں کے لیے اندھیری راتوں کو نکلتے ہیں-جانی راتوں میں قافلے سفر کرتے ہیں اور اپنی راہوں کو بھی متعین کرتے ہیں-
اس دنیا میں کوئی بھی چیز مستقل فائدہ نہیں دیتی چاندنی راتیں محض چند لمحوں کی سوغات ہماری جھولی میں ڈال کر اندھیری راتوں میں چھپ جاتی ہیں-ایسے میں اداسیاں اور تاریکیاں غالب آجاتی ہیں اور دلوں کی محفلیں سنسان ہو جاتی ہیں-گالوں کے رنگوں کو بھی سیاہی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے-اسی لئے تو کہتے ہیں کہ چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے-