میرا پسندیدہ مشغلہ

0

مشاغل کی اہمیت

انسان کی زندگی میں تبدیلی کا اہم کردار ہے۔ زندگی جینے کے لیے زندگی میں تبدیلی بہت اہم ہے ورنہ انسان بہت جلد اپنے ماحول سے اُکتا جاتا ہے۔ اسی طرح جب کوئی شخص اپنے روز و شب ایک ہی طرح سے گزارے تو وہ اُکتانے لگتا ہے۔ اس کی طبیعت میں چڑچڑاپن واضح ہونے لگتا ہے۔ اس چڑچڑےپن سے بچنے کے لیے انسان کو وہ کام کرنا چاہیے جس میں وہ دلچسپی رکھتا ہو۔ اپنی پسند کے کام کرنے کی وجہ سے انسان کا وقت بھی اچھا گزرتا ہے اور اس کی طبیعت میں خوش اخلاقی کا عنصر بھی نمایاں رہتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ :
                     “انسان دوسروں کو وہی چیز دے سکتا ہے جو اس کے اپنے پاس ہو”

یعنی جب انسان چڑچڑا ہے تو وہ اپنے آس پاس موجود لوگوں کو کبھی بھی کوئی خوشی نہیں دے سکتا۔ اس کے برعکس اگر وہ پُرسکون ہے تو اس کے آس پاس بسنے والے بھی اس کی ذات سے خوش رہیں گے۔

میرا پسندیدہ مشغلہ

ہر انسان کی طرح میرے بھی کئی مشاغل ہیں لیکن میرے فارغ وقت کا زیادہ تر حصہ میں اپنے پسندیدہ ترین مشغلے میں صرف کرتا ہوں۔ میرا پسندیدہ ترین مشغلہ “لکھنا” ہے۔ میں ہر روز کم سے کم ایک گھنٹہ لکھنے اور سوچنے پر صرف کرتا ہوں۔ مجھے اپنی سوچوں کو قرطاس پر بکھیر کر سکون و اطمینان ملتا ہے۔ ایسا سکون جو مجھے کہیں اور سے نصیب نہیں ہوسکتا ہے۔

لکھاری اور معاشرہ

ایک معاشرے میں لکھاریوں کا یوں بھی بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ لکھاری اپنی تحریروں کے ذریعے عوام کے ضمیر کو جگا سکتے ہیں۔ اس کی سب بڑی مثال پاکستان ہے۔ سر سید احمد خان نے اردو ادب کو فروغ دے کر ہی قوم کو بیدار کیا تھا اقر علامہ محمد اقبال نے بھی اپنی قلم کے ذریعے ہی نوجوانوں میں جوش و ولولہ پیدا کیا تھا اور پھر عوام نے قائداعظم کی قیادت میں پاکستان حاصل کرلیا۔ اسی طرح یہ ایک لکھاری کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کی توجہ معاشرتی مسائل کی جانب دلائے اور ان کے حل بھی تجویز کرے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنی لکھی ہر کہانی میں ایک اصلاحی پہلو بھی اُجاگر کروں تاکہ پڑھنے والے کو اس کہانی سے کوئی سبق حاصل ہوسکے۔

میں اور قلم

لکھتے ہوئے میں اکثر اپنے ان احساسات کو بھی کاغذ پر لکھ دیتا ہوں جو میں کسی سے کہہ نہیں پاتا۔ میرا قلم میرا بہترین ساتھی ہے۔ اکثر اپنے اندر کی بےچینی کو قلم سے کاغذ پر بکھیر کر بہت سکون ملتا ہے اور اس بات کی فکر بھی نہیں ہوتی کہ کوئی میری بات سننے کے بعد مجھے کیسا سمجھے گا میرے بارے میں کیا سوچے گا۔ میرا قلم میرا بہترین ساتھی ہے اور بہترین مشغلہ بھی جس سے نہ صرف مجھے بلکہ دوسروں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ میں کبھی بھی اس مشغلے کو اپنی زندگی سے ترک نہیں کروں گا اور یوں ہی خود کو اور معاشرے کو فائدہ پہنچاتا رہوں گا۔