توحید پر ایک مضمون

0


توحید کے معنیٰ

توحید اسلام میں مسلمانوں کے لیے پانچ ضروری ارکانوں میں سے ایک ارکان ہے- تو حید کا مطلب ہے، ایک خدا کو ماننا۔ خدا وحده لا شريك ہے، اس کا کوئی ہمسر نہیں۔ ایک سچے مسلمان کے لئے خدا کو واحد ماننا فرض ہے۔ توحید کی تین قسمیں ہیں۔

(1) توحیدالروبیہ

اس کے معنی ہے کہ ساری کائنات کا مالک اللہ ہے۔ اس پوری دنیا میں جتنی بھی چیزیں ہیں، جتنی بھی مخلوق ہیں ان سب کو اللہ کی ضرورت ہے۔ ساری کائنات اللہ کی محتاج ہے لیکن اللہ کو کسی کی ضرورت نہیں۔ وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ اسے توحیدالروبیہ کہتے ہیں۔

(2) توحیدالعصماوعزصفات

  • اس کے پانچ نقطے ہیں:
  • (1) اللہ کے بارے میں وہی کہو جو اللہ اور اس کے حبیب نے بتایا ہے۔ اپنے دماغ سے اللہ کے بارے میں کچھ نہ کہو اور نہ سوچو۔
  • (2) اللہ کی صفات وہی ہیں جو اللہ نے اور اس کے رسولﷺ نے بتائی ہیں۔ جیسے نبی نے بتایا کہ اللہ کو غصہ آتا ہے تو کوئی انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ غصے والا ہے۔
  • (3) جو اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق کی صفات ہے وہ ہم اللہ کو نہیں دے سکتے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اللہ جھوٹ بولتا ہے۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اللہ بھول گیا کیونکہ جھوٹ بولنا اور بھول جانا انسان کی فطرت ہے۔
  • (4) اللہ کی صفات کو ہم کسی انسان یا اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق کو نہیں دے سکتے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ انسان لافانی ہے کیونکہ انسان لافانی ہو ہی نہیں سکتا۔ لافانی صرف اللہ ہے۔
  • (5) اللہ کا نام کسی انسان یا کسی مخلوق کو نہیں دے سکتے۔ کسی شخص کو اللہ نہیں کہہ سکتے۔ عبداللہ کہہ سکتے ہیں۔ عبداللہ کے معنی اللہ کا بندہ ہے۔

(3) توحیدلبادہ

ہمیں صرف اللہ کی عبادت کرنی چاہئے کسی اور کی نہیں۔ اگر اللہ کے علاوہ کوئی شخص کسی اور کی عبادت کرتا ہے تو وہ توحید کے خلاف ہے۔ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے۔ قرآن پاک میں سورہ نساء آیت نمبر 116 میں صاف لکھا ہے “اللہ تعالیٰ چاہے تو کوئی بھی گناہ معاف کرسکتا ہے لیکن شرک کو نہیں معاف کرے گا۔” شرک بہت بڑا گناہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ کبھی معاف نہیں کرے گا۔

توحید پر عمل نہ کرنے والا گناہ شرک کہلاتا ہے اور شرک کرنے والا سیدھا جہنم میں جائے گا۔ جس نے بھی شرک کیا ہے اگر وہ توبہ کرلے تو ہو سکتا ہے اللہ اسے معاف کردے لیکن اگر اس کی موت توبہ سے پہلے شرک کی حالت میں ہوئی تو وہ سیدھا جہنم میں جائے گا۔

سوره آل عمران میں لکھا ہے کہ آؤ اس بات کی طرف جو ہم میں اور تم میں یکساں ہے۔ صرف اللہ کو ماننا کافی نہیں ہے بلکہ اللہ کو واحد ماننے کے ساتھ ساتھ اس کی عبادت بھی کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ کسی اور کو معبود نہ بناؤ۔ اللہ رب الکریم ہم سب کو صرف اپنی عبادت کرنے والا بنائے اور شرک کی طرف بڑھنے سے بچائے- آمین!