Speech On 15 August in urdu

0

االسلام علیکم ورحمۃ اللہ !محترم، معزز اساتذہ کرام، مہمانان خصوصی اور طلباء عزیز! آپ سب ہی کو میں دل کی گہرائیوں سے ۱۵ اگست کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یومِ آزادی بھارت میں ہر سال ۱۵ اگست کو قومی یومِ تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سن ۱۹۴۷ میں اسی تاریخ کو ہندوستان نے ایک طویل جدوجہد کے بعد مملکت متحدہ کے استعمار سے آزادی حاصل کی تھی۔ برطانیہ نے قانون آزادی ہند ۱۹۴۷ء کا بل منظور کر کے قانون سازی کا اختیار مجلس دستور ساز کو سونپ دیا تھا۔ یہ آزادی تحریک آزادی ہند کا نتیجہ تھی جس کے تحت انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت میں پورے ہندوستان میں تحریک عدم تشدد اور سیول نافرمانی میں عوام نے حصہ لیا اور اس جدوجہد میں ہر کس و ناکس نے اپنا تعاون پیش کیا۔

ہندوستان کی آزادی کے ساتھ ساتھ تقسیم ہند کا واقعہ بھی پیش آیا اور برطانوی ہند کو مذہبی بنیادوں پر دو ڈومینین میں تقسیم کر دیا گیا۔ بھارت ڈومینین اور پاکستان ڈومنین۔ اس تقسیم کے نتیجہ میں دونوں طرف خطرناک مذہبی فسادات ہوئے جن میں تقریباً ۱.۵ کروڑ لوگ مارے گئے اور بے گھر ہوئے۔ بھائیو اور بہنو! ۱۵ اگست سن ۱۹۴۷ کو بھارت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے دہلی میں واقع لال قلعہ کے لاہوری دروازہ پر بھارت کا نیا پرچم لہرایا۔ اسی دن ہر سال بھارت کا وزیر اعظم بھارتی پرچم لہراتا ہے اور ملک کو خطاب کرتا ہے۔ اس دن پورے ملک میں قومی تعطیل منائی جاتی ہے اور جگہ جگہ پرچم کشائی اور دیگر رسمی تقریبات کے ذریعہ جشن آزادی منایا جاتا ہے۔

محنت اور لاکھوں جانوں کی قربانیوں کے بعد ہمارا ملک ہندوستان ظالم انگریزوں کے چنگل سے نجات پذیر ہوا، ہم ہندوستانی ہر برس پندرہ اگست کو یومِ آزادی کے طور پر مناتے ہیں، آزادی کے بعد چھبیس جنوری کو ہندوستان کا جمہوری نظام بنا اور ہندوستان کی آزادی کو خدا کی نعمت سمجھ کر ہر انسان کو اس کا حق دیئے جانے کے قوانین بنائے گئے۔ اب ہر ہندوستانی کو آزادی کی سانس لینا نصیب ہوچکی تھی۔ اب کالے گورے کا بھید ختم ہوچکا تھا، اب ذات پات کی باتیں کم ہی رہ گئی تھیں اور یہ سب اس لیے تھا کہ ہندوستان والوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان تک کی بازی لگادی تھی۔ کئی دہائیوں تک اپنے خون کو پسینے کی طرح بہانے کے بعد ہزاروں لاکھوں ستم سہنے کے بعد لاکھوں افراد کی قربانیوں کے بعد ملک بھر میں سرکاری اداروں، اسکولوں اور کالجوں میں تقریب پرچم کشائی اور دیگر ثقافتی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔

بڑی سرکاری عمارتوں میں قمقہ بازی اور روشنی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دہلی اور دوسرے شہروں میں اس موقع پر پتنگ بازی خوب جم کر ہوتی ہےاور اس موقع پر کافی تعداد میں مختلف ناپ کے جھنڈے یوم آزادی کی رونق کو دوبالا کر دیتے ہیں ۔بھارتی شہری اچھے لباس پہنتے ہیں، کلائیوں میں ترنگا دھاگا باندھتے ہیں اور گھروں اور کاروں کو جھنڈہ کے رنگ سے سجاتے ہیں ۔۔۔اس اجلاس کی صدارت بھارت کے صدر کرتے ہیں۔ جیسے ہی صدر صاحب اس مقام پر پہنچتے ہیں، قومی سلامی دی جاتی ہے اور جن گن من گایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملیٹری بینڈ بجائے جاتے ہیں، جن میں مختلف اقسام کے طاش، نقارے، ساز، باجے، ٹرمپیٹ شامل ہیں۔ اس ترانے کے علاوہ مہاتما گاندھی کا گیت گایا جاتا ہے اور آخر میں ہندی ترانہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا گایا جاتا ہے۔ ہندوستان اب تک اپنی مضبوط جمہوریت کی وجہ سے مستحکم ہے۔ مالک اس مملکت کے باشندوں پر رحم فرمائے۔ سماعتوں کا شکریہ