Speech On Defence Day in Urdu with Poetry

0

صدرِ عالی وقار آج مجھے یومِ دفاع کے موقعے پر لب کشائی کا موقعہ ملا ہے۔ آپ سب کی سماعتیں چند ساعت کے لیے درکار ہیں۔

پاکستان میں ہر سال شہداء کا دن منایا جاتا ہے جنہوں نے اپنی زمین کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ کشمیر کے علاقے میں ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشمیر کی دوسری جنگ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں ، یہ یومِ دفاع کا دن ہے ، اس لئے کہ پاک فوج نے بھارت کے حملوں کا مسلسل دفاع کیا۔

۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران مشیر کاظمی نے قومی نغمہ
“اے راہِ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو”
لکھا اور یہ باقائدہ گایا گیا۔
جناب والا!
ایک نغمہ آپ تمام کی نذر۔۔۔

  • اے راہِ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو!
  • تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
  • لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
  • وہ شعلے اپنے لہو سے بھجا دیے تم نے
  • بچالیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کو
  • سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے
  • تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں
  • اے راہِ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو!
  • چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم
  • رسولِ پاک نے بانہوں میں لے لیا ہو گا
  • علی تمہاری شجاعت پہ جھومتے ہوں گے
  • حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہو گا
  • تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں
  • جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے
  • شہید ہو کے کیا ماں کو سرخرو تم نے
  • جنابِ حضرتِ زینب گواہی دیتی ہیں
  • شہیدو رکھی ہے بہنوں کی آبرو تم نے

جناب صدر!
۶ ستمبر ۱۹۶۵ء کا دن عسکری اعتبار سے تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والا قابلِ فخر دن ہے جب کئی گنا بڑے ملک نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے چھوٹے سے پڑوسی ملک پر کسی اعلان کے بغیر رات کے اندھیرے میں فوجی حملہ کر دیا۔ اس چھوٹے مگر غیور اور متحد ملک نے اپنے دشمن کے جنگی حملے کا اس پامردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا کہ دشمن کے سارے عزائم خاک میں مل گئے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ جارحیت کرنے والا وہ بڑا ملک ہندوستان اور غیور و متحد چھوٹا ملک پاکستان ہے۔

ایک پنجابی شاعر نے کیا خوب ترانہ لکھا ہے؀

  • اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے۔۔
  • کی لَبھنی ایں وچ بازار کُڑے
  • اے دَین وے میرے داتا دی۔۔۔
  • نا ایویں ٹکراں مار کُڑے
  • اے پتر ہٹاں تے نہیں وِکدے
  • اے پُتر وِکاؤ چیز نئیں۔۔۔
  • مُل دے کے جھولی پائیے نی
  • اے ایڈا سستا مال نئیں۔۔۔
  • کِدوں جا کے منگ لیا ئیے نی
  • اے سودا نقد وی نہیں مِلدا۔۔۔
  • تُو لبدی پھریں اُدھار کڑے
  • اے شیر بہادر غازی نیں۔۔۔
  • اے کِسے کولوں وی ہر دے نئیں
  • ایناں دشمناں کولوں کی ڈرنا۔۔۔
  • اے موت کولوں وی ڈردے نئیں
  • اے اپنے دیس دی عزت توں۔۔۔
  • جان اپنی دیندے وار کُڑے
  • تن بھاگ نیں اوہناں ماواں دے۔۔۔
  • جِنہاں ماواں دے اے جائے نیں
  • تن بھاگ نیں بہن بھراواں دے۔۔۔
  • جنہاں گودیاں ویر کِھڈائے نیں
  • اے آن نیں آناں والیاں دے
  • نئیں ایس دی تینوں ساڑ کُڑے
  • اے سودا نقد وی نہیں مل دا۔۔
  • تو لَبدی پھریں ادھار کُڑے
  • اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے۔۔۔
  • کی لبنی ایں وچ بازار کُڑے
  • اے پُتر ہٹاں تے نہیں وِکدے

ساتھیو!
ہمیں سب کچھ قائد اعظم کے بتائے اصول( ایمان، اتحاد،نظم) پر عمل کرنے سے حاصل ہوا۔ کسی بھی زاویۂ نگاہ سے دیکھیں تو یہی اصول ۱۹۶۵ء کی جنگ میں پاکستان کی کامیابی کا مرکز اور محور تھے۔ پاکستانی قوم کی طرف سے ملی یکجہتی ،نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر ہر طرح کا فرق مٹا کر اختلاف بھلا کر متحد ہو کر دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کا بے مثال عملی مظاہرہ تھا۔
پاکستان ہمیشہ مستحکم رہے گا جب تک ہم قائد کے فرمان پر پورا اترے گے۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔آمین
آپ سب کی سماعتوں کا شکریہ۔۔۔