Speech on Humanity In Urdu

0

جناب صدر سامعین اکرام!السلام علیکم!
آج کی میری تقریر کا عنوان ہے “انسانیت”۔ آپ سب کی سماعتوں کا طالب ہوں۔

انسانیت سے مراد ہر شخص بلا کسی تفریق مذہب و ملت، قوم و ملک ہے۔ دنیا کا ہر فرد قابلِ احترام ہے اس لیے کہ وہ انسان ہے۔ مذاہب عالم میں بھی احترام انسانیت کا درس دیا گیا ہے۔ اگر ہم یوں کہیں کہ احترام انسانیت دنیا میں بسنے والوں کا مشترکہ ورثہ ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ ایک دوسرے کا احترام مہذّب اقوام کی ترقی کا راز اور امتیاز ہے۔ کتنی ہی اقوام اور ثقافتیں صرف اِس لیے قابل رشک ہوئیں کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کیا کرتی تھیں، اور اپنی نئی نسل کو اخلاقیات کا درس دیتے وقت احترام کی اہمیت پر زور دیتی تھیں۔

سامعین!
اسلام نے انسانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنے اور باہمی تعلقات کو خوش گوار بنانے پر زور دیا ہے۔ اس نے واضح کیا ہے کہ تمام انسانوں کو اللہ نے ہی پیدا کیا ہے ، اس لئے ان سب کو اللہ سے ہی ڈرنا چاہیے، اس حوالے سے قرآن مجید میں فرمایا گیا:
’’لوگو! اپنے رب سے ڈرو ،جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے۔‘‘ (سورۃ النساء)

اسلام میں انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا گیا ہے، اس کے احترام و اکرام کی تعلیم دی گئی، انسان ہونے کے ناطے اسے پوری کائنات پر فضیلت و برتری عطا کی گئی۔ احترام انسانیت وہ صفت اور خوبی ہے جس سے انسانیت کا دوام وابستہ ہے۔ شرف انسانی کا مطلب ہی احترام انسانیت ہے۔

عالی وقار!
یہ ایک تاریخی اور ابدی حقیقت ہے کہ رہبر آدمیت، محسن انسانیت، ہادی اعظم حضرت محمدﷺ کے ظہور قدسی سے عالم نو طلوع ہوا، انسانیت کی صبح سعادت کا آغاز ہوا، جب آپﷺ نے اس جہان میں قدم رکھا، اس وقت سے تاریخ عالم نے ایک نئے سفر کا آغاز کیا۔ دنیا میں آپﷺ کی تشریف آوری سے ایک تاریخ ساز اور مثالی دور کا آغاز ہوا۔ ایک ایسا انقلاب رونما ہوا جس نے انسانی عزت و وقار کو بحال کرکے دنیا میں امن و سلامتی اور احترامِ انسانیت کو عام کیا۔

سامعین کرام!
ایک بات بڑی اہم ہے تمام مذاہب انسانیت سے محبت کا درس دیتے ہیں ، اس کے باوجود دنیا میں انسانیت سسک رہی ہے ، اس کی آہوں کا شور ہے، انسان ایک دوسرے پر ظلم وستم کر رہا ہے ، انسان ہی ظالم ، انسان ہی مظلوم ، انسان ہی انسان کا دوست ہے دشمن بھی ، انسان نے ہی اپنے جیسے انسانوں کی زندگی میں زہر گھولا ہوا ہے۔ انسان ہی دکھ دیتا ہے ، انسان ہی دکھ بانٹتا ہے۔

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :
انسانوں پر ظلم نہ کرنے والا اللہ کا دوست ہے غصہ نہ کرنے والا، لوگوں کو معاف کردینے والا، لوگوں پر احسان کرنے والا، اللہ کو محبوب ہے۔ کسی کے دکھ ، درد اور تکلیف کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جس میں انسانیت ہو۔

انسان میں کب انسانیت نہیں ہوتی ،جب وہ خود کو دوسرے انسانوں سے اعلیٰ خیال کرے ،غرور کرے ،تکبر کرے تو سمجھ لیں اس میں انسانیت نہیں رہی وہ جانور ہے بلکہ اس سے بھی بدتر ہے۔اسلام میں تمام انسان برابر ہیں اور انسانوں کے ایک دوسرے پر حقوق و فرائض کو حقوق العباد سے جانا جاتا ہے ۔حقوق العباد کا مطلب اللہ کی خوش نودی کے لیے اللہ کی مخلوق کی خدمت ہے۔

حقوق العباد میں والدین ، اولاد، ملازم ، پڑوسی ، مسافر، یعنی ہر ایک رشتہ میں انسانی حقوق شامل ہیں۔ اسلام کا سب سے عظیم درس انسانیت کی بے لوث خدمت ہے جس میں نمود و نمائش نہ ہو یہ ایک مشکل کام ہے۔ ایسی خدمت ، مدد کو ہی انسان دوستی کہا جاتا ہے۔ یہ ہی توشہ آخرت اور کامیابی ہے۔ اسی کے ساتھ اجازت چاہوں گا۔ شکریہ