Taleem Ki Ahmiyat Speech In Urdu

0

السلام علیکم میری تقریر کا عنوان تعلیم کی اہمیت ہے۔ جناب صدر اجازت کا طالب ہوں! قرآنِ مجید میں لگ بھگ پانچ سو مقامات پر حصول تعلیم کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی۔ علم کی فرضیت کا براہ راست بیان بے شمار احادیث میں بھی آیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ “حصول علم تمام مسلمانوں پر (بلا تفریق مرد و زن) فرض ہے۔ بے شک علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و زن پر فرض ہے۔”

ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’جو شخص طالب علم کے لئے کسی راستے پر چلا، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت کے ایک راستے پر چلادیا‘‘ اور یہ بات واضح کر دی گئی کہ قرآنِ مجید سے حصول علم خواتین کے لئے بھی اسی طرح فرض ہے جیسے مردوں کے لئے ہے اس لئے تعلیم ہر صورت حاصل کرنا چاہیئے۔ کسی ملک کی ترقی کا اندازہ اس کی شرح خواندگی سے لگایا جاسکتا ہے۔ دنیا میں وہ ممالک جو ترقی یافتہ ہیں وہ عموماً ۱۰۰ فیصد شرح خواندگی کے حامل ہیں۔

اگر پاکستان کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان میں تعلیم کے اظہار منفی صورت حال ہی پیش کرتے آئے ہیں۔ صرف واجبی خواندہ افراد ، یعنی جو اپنا نام لکھنا اور پڑھنا جانتے ہوں، انھیں خواندہ تسلیم کر کے شرح خواندگی کے اعداد و شمار نکالے جائیں تو بھی کھینچ تان کر بمشکل ۷۰ فیصد تک پہنچتے ہیں۔ جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اہمیت اپنی جگہ مسمم ہے، اس کے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کے لئے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے۔

اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ، عبادت ، محبت ، خلوص ، ایثار، خدمتِ خلق، وفاداری اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح اور نیک معاشرہ کی تشکیل ہو سکتی ہے۔ محترم لوگو! تعلیم وہ زیور ہے، جو انسان کا کردار سنوراتی ہے۔ دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے، مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے، اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے۔ آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے۔ چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے، حالانکہ آج کا دور جدیدیت کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے، سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے، مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم،انجینئرنگ ،وکالت ،ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضا ہے. شاعر نے بھی انسان کی انسانیت کو علم سے مشروط کیا ہے ، فرماتے ہیں؀

علم ہی سے انسان، انسان ہے 
علم جو نہ سیکھے، وہ حیوان ہے

اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ علم عمل کے لیے ضروری شرط ہے۔ اس سے عمل کی تصحیح ہوگی، چاہے وہ عمل عبادات سے متعلق ہو یا معاملات سے،ذاتی ہو یا خاندانی ،سماج سے متعلق ہو یا معاشرت سے،ہر لحاظ سے علم ازحد ضروری ہے۔ خدا تعالیٰ سوچنے سمجھنے کی سعی عطا فرمائے آمین. شکریہ