Speech on Matyrts of Pakistan In Urdu

0

صدر ذی وقار معزز سامعین کرام! السلام علیکم!
آج میری تقریر کا عنوان شہداء ہیں۔ آپ سب کی سماعتوں کا طالب ہوں۔

شہید کا لغوی معنی ہے گواہ۔ کسی کام کا مشاہدہ کرنے والا، کسی معاملے کا چشم دید فرد اور شریعت میں اِس کا مفہوم ہے اللہ تعالٰی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا۔ اس کا مطلب ہے کہ شہید اللہ تعالیٰ کے نام پر دین کا گواہ بن کر اپنی جان کا نظرانہ پیش کرتا ہے۔

پاکستان چونکہ قائم ہی دینِ اسلام کے نام پر ہوا ہے‘ اس لیے پاک سرزمین کی حفاظت پر مامور افواج پاکستان کے ہر شیر دل سپاہی کے دل میں یہ تمنا بے تاب رہتی ہے کہ کسی بھی طرح اسے مادرِ وطن پر جان قربان کر دینے کی سعادت نصیب ہو جائے۔

عزیز سامعین!
اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہادت بلند ترین اعزاز ہے۔ سورة آل عمران آیت نمبر ۱۵۷ میں اللہ جل شانہ فرماتا ہے:
ترجمہ:
“اور اگر تم اللہ کے راستے میں مارے جاﺅ یا مرجاﺅ تو جو (مال ومتاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے اللہ کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَن قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ اَھلِہِ او دُونَ دَمِہِ او دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ” یعنی جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا وہ شہید ہے۔ علامہ اقبال نے شہید کو اس طرح بیان کیا ہے؀

شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی

جناب والا!
ملک و دین کی خاطر بےشمار قربانیاں دی گئی ہیں۔۔۔ البتہ ملک میں ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف افواج پاکستان ، عام سویلین لوگ اور آرمی پبلک سکول کے بچے بھی شامل ہیں۔ اس مملک مدینہ ثانی کی بنیادوں میں شہداء کا خون موجود ہے۔ اس کے خمیر میں خون کی تری موجود ہے جس سے ہم قائم ہیں۔
کسی شاعر کا ایک قطعہ حاضرِ خدمت ہے؀

زکوٰة دے اگر کوئی زیادہ ہو تو نگری
بکھیر دے اناج اگر تو فصل ہو ہری بھری
چھٹیں جو چند ڈالیاں نموہو نخل طاق کی
کٹیں جو چند گردنیں تو قوم میں ہو زندگی

پاکستان کی تو بنیادیں ہی شہدائے کرام کے خونِ پاک سے سیراب ہوئی ہیں۔ تقریباً دس لاکھ مسلمانوں نے اس مملکت خداداد سے اپنی محبت کی قیمت چکائی ہے۔ ہمیں بس اللہ رب العزت سے دعا کرنی چاہیے کہ اپنے حبیب کریم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے صدقے ہمیں آخروی زندگی میں ان شہدائے کرام کی رفاقت عطا فرما دے۔
اس شعر پر اجازت چاہوں گا؀

اے راہِ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں


فی امان اللہ ! شکریہ۔