Speech On Children’s Day In Urdu

0

السلام علیکم معزز سامعین!

ہر سال چودہ نومبر کو منایا جانے والا ایک خاص دن یومِ اطفال کے نام سے مشہور ہے۔ اس دن نہ صرف بچے خوش ہوتے ہیں بلکہ بڑے بھی اپنے پیاروں کو خوش دیکھ کر پھولے نہیں سماتے۔ یہ دن بچوں کی خوشی کا دن ہوتا ہے لیکن اس کے منانے کا انداز ہر ایک کے لئے جدا جدا ہے۔

کوئی اپنے بچوں کو اس دن سیر و تفریح کے لئے لے جاتا ہے کوئی تحفے تحائف دے کر ان پھولوں جیسے بچوں کو راضی کرتا ہے، کوئی کچھ ترکیب آزماتا ہے لیکن یہ تو ان کی بات ہے جن کے والدین اور دوست و احباب موجود ہوں۔ جن کے سر پر ہاتھ پھیرنے والا کوئی نہیں ہوتا وہ بچے اس دن حسرت و یاس کی تصویر بن جاتے ہیں۔

سامعین ذی وقار!
ایسے میں چند ایک باتیں ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ باتیں میں آپ کی گوش گزار کر دینا اپنے فرائض میں اول سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی بچہ اس خاص دن خوشی سے محروم نہ رہ پائے۔ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اطراف میں رہنے والے بچوں کا بھی خیال کریں جنہیں وقت کی مار کبھی بھیک مانگنے پر مجبور کرتی ہے تو کبھی آپ کا سرد رویہ اسے آپ سے دور کر دیتا ہے۔ آپ اپنے ارد گرد بسنے والے ہر بچے سے پیار و محبت اور اخلاق کے ساتھ پیش آئیں اس خاص دن انہیں تحفہ دیں۔ انہیں اس بات کا احساس کرائیں کہ وہ خاص ہیں۔ کوشش کریں کہ آج کے دن انہیں نہ جھڑکیں۔

آؤ دوستو اپنے فرض کو سر انجام دیں!
بچے قوم کا بہترین اثاثہ ہوتے ہیں۔ وہ وہی کچھ کرتے ہیں جو وہ اپنے گرد ہوتا دیکھتے ہیں۔ آپ کی خوش خلقی انہیں بھی خوش اخلاق بنا دے گی۔ جن بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والا کوئی نہ ہو ان کے سر پر ہاتھ رکھو۔ اپنے بچوں کے لئے اگر دو آئس کریم کون لے رہے ہیں تو کسی سڑک کے کنارے غربت کے ہاتھوں مجبور بیٹھے ہوئے بچے کو ایک کون تو خرید کر دے ہی سکتے ہیں۔

جو بچے شفقت سے محروم ہوں انہیں احساسِ محرومی سے محروم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ آپ کا بچہ آپ کو ہی دیکھ کر سیکھتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ آپ اپنے بچوں بلکہ میں کہوں گا کہ ہر ایک بچہ جسے آپ جانتے ہوں یا نہیں، اس کے سامنے کسی بھی قسم کی غلط حرکت و الفاظ سے پرہیز کریں۔

بچے تو ہر ہر لمحہ قابلِ محبت ہیں کسی ایک دن کو خاص کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں باقی دن مارا پیٹا جائے بلکہ اس خاص دن انہیں یہ باور کرانا مقصود ہے کہ وہ اسپیشل ہیں اور ایک بات یاد رکھیں کہ کوئی بھی شخص اولاد کو تعلیم سے زیادہ قیمتی اور کوئی چیز نہیں دے سکتا۔ بچوں کے ذہن میں بہتر تعلیم و تربیت کا مینار تعمیر کریں تاکہ وہ آنے والے وقت میں قوم و ملت کی صدق دل سے خدمت کر کے اپنی زندگی کے حقیقی راز کو پا سکیں۔ ان کے پاکیزہ ذہنوں کو برائیوں کی آلودگی سے محفوظ کریں۔ یاد رکھیں بچوں کے ذہن الفاظ سے زیادہ عمل کو قبول کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ ان کی قبولیت بہتر ہو ورنہ یہی بچے آگے چل کر قوم و ملت کے لے وبال بھی بن سکتے ہیں۔ فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
شکریہ