Written Speech On Zakat in Urdu

0

السلام علیکم صدر عالی وقار!!
آج میری تقریر کا عنوان اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوۃ ہے۔
زکوۃ کے لغوی معنی پاک کرنے کے ہیں۔ دین کی اصطلاح میں زکوۃ مسلمان کے مال کا وہ مخصوص حصہ ہے جو مال کے سال مکمل ہونے کے بعد ادا کر کے مال کو پاک کیا جاتا ہے۔ زکوۃ ادا کرنے کا حکم قرآن میں بھی دیا گیا ہے :
نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو. (القرآن)

عزیز سامعین!!
زکوۃ چند لوگوں پر ہی واجب ہوتی کے جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:

  • مسلمان ہونا۔
  • آزاد ہونا۔
  • بالغ ہونا۔
  • عاقل ہونا۔
  • مال کا ضروریاتِ زندگی سے خارج ہونا۔
  • مقروض نہ ہونا۔
  • مال پر سال گزرنا۔
  • صاحبِ نصاب ہونا۔

ان تمام شرائط میں سے اگر کوئی بھی شرط پوری نہ ہوتی ہو تو ایسے شخص پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی ہے۔

جناب عالیٰ!!
کوئی شخص صاحبِ نصاب ہے یا نہیں اس بات کا اندازہ کرنے کے لیے ہمیں نصاب کے متعلق علم ہونا ضروری ہے۔ چند اہم باتیں پیشِ خدمت ہیں :
صاحبِ نصاب ہونے سے مراد یہ ہے کہ کتنے مال کا مالک بن جانے کے بعد اس مال کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد زکوۃ واجب ہوجاتی ہے۔ زکوۃ دراصل ساڑھے سات تولہ سونا ، ساڑھے باون تولہ چاندی اور اسی رقم کے کسی اور سامان کے سال مکمل ہونے پر واجب ہوتی ہے۔ یاد رہے یہ سامان ضروریاتِ زندگی کے علاوہ ہو۔

عزیز سامعین!!
زکوۃ کا مال کُل مال کے ڈھائی فیصد ہوتا ہے۔
جب کہ بارانی زمین کی فصل میں ہونے والی پیداوار پر دس فیصد جب کہ نہری زمین پر موجود فصل کے مال کی پانچ فیصد زکوۃ ادا کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جانوروں پر بھی زکوۃ دی جاتی ہے۔ چالیس بھیڑ / بکریوں پر ایک بھیڑ / بکری بطورِ زکوۃ دی جاتی ہے.۔ تیس گائے پر ایک گائے اور پانچ اونٹ پر ایک بکری زکوۃ کے طور پر دی جاتی ہے۔

پیارے لوگو!!
زکوۃ آٹھ قسم کے لوگوں کو دی جاسکتی ہے۔

  • فقراء
  • مساکین
  • عاملین
  • غارمین
  • تالیفِ قلب
  • ابنِ سبیل
  • فی سبیل اللہ
  • رقاب

ہمارے پیارے نبی نے فرمایا : اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نیچے (لینے) والے ہاتھ سے بہتر ہے۔زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ ہمیں اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ زکوۃ ادا نہ کرنے والوں کو وعید سنائی گئی ہے : “اور جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو”
(سورۃ التوبہ : ۳۴)

عزیز لوگو! ایسا کیسے ہوسکتا ہے کسی چیز کی قرآن و حدیث کے ذریعے اتنی تاکید کی گئی ہو۔ اس پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف خلیفہ اول نے جنگ کا اعلان کیا ہو اور اس چیز کے فوائد نہ ہوں۔ زکوۃ کے بے پناہ فوائد ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :

  • مال میں اضافہ
  • دین کی نصرت
  • مال کی قربانی کا جذبہ
  • خدمتِ خلق کا جذبہ
  • اللہ کے حکم کی تعمیل
  • سرمایہ کاری میں اضافہ
  • تزکیہ نفس
  • امداد باہمی
  • طبقاتی کشمکش کا خاتمہ
  • پُرامن اور خوشخال معاشرے کا قیام
  • ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ

اسی دعا کے ساتھ اجازت چاہوں گا کہ اللہ پاک ہمیں اپنے حکم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آپ سب کی سماعتوں کا شکریہ۔